+ -

عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضيَ اللهُ عنه قَالَ:
سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظَرِ الْفُجَاءَةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي.

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2159]
المزيــد ...

جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
ميں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے (عورت پر) اچانک پڑنے والی نظر کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے نظر پھیر لینے کا حکم دیا۔

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2159]

شرح

جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ اگر کسی مرد کی نظر کسی اجنبی عورت پر اچانک بلا قصد و ارادہ پڑ جائے، تو وہ کیا کیا کرے؟ تو آپ نے ان سے کہا کہ جیسے ہی اسے اس کا احساس ہو، وہ فورا اپنی نظر دوسری جانب کر لے۔ اگر ایسا کرلیتا ہے، تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نگاہ نیچی رکھنے کی ترغیب۔
  2. جسے دیکھنا حرام ہو، اگر اس پر اچانک بلا ارادہ نظر پڑ جائے، تو اسے دیکھتے رہنا حرام ہے۔
  3. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ جانتے تھے کہ کسی اجنبی عورت کو دیکھنا حرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جریر رضی اللہ عنہ نے بلا ارادہ نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا اور معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کیا اس کا حکم بھی قصدا نظر ڈالنے ہی کا ہے؟
  4. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت بندوں کے مصالح پر توجہ دیتی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ چوں کہ عورتوں کو دیکھنے کے نتیجے میں کئی دنیوی اور اخروی مفاسد لازم آتے ہيں، اس لیے اسے حرام قرار دے دیا۔
  5. صحابہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے رجوع ہوتے اور جو باتیں معلوم نہيں ہوتیں، آپ سے پوچھ لیا کرتے تھے۔ لہذا عام لوگوں کو بھی علما سے رجوع ہونا چاہیے اور جو باتیں سمجھ میں نہ آئيں، پوچھ لینی چاہیے۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الصربية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี الجورجية
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔