عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2128]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
’’اہلِ جہنم کی دو قسمیں ایسی ہیں جو میں نے نہیں دیکھیں: ایک وہ قوم جن کے پاس کوڑے ہوں گے، جو گائے کی دموں جیسے ہوں گے، جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے اور دوسری قسم بظاہر کپڑوں میں ملبوس مگر حقیقتاً ننگی عورتوں کی ہے، جو سیدھی راہ سے بہکنے والی اور دوسروں کو بہکانے والی ہوں گی، جن کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کے طرح ہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی، حالاں کہ اس کی خوشبو تو اتنے اور اتنے دور سے پائی جاتی ہے‘‘۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2128]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو قسم کے جہنمی لوگوں سے خبردار کر رہے ہيں، جن کو آپ نے دیکھا نہيں ہے اور جو آپ کے زمانے میں موجود نہيں تھے۔ اس طرح کے لوگ آپ کے بعد ظاہر ہوں گے:
پہلی قسم: ایسے لوگ جن کے پاس گائے کی دموں کی طرح لمبے لمبے کوڑے ہوں گے، جن سے وہ لوگوں کی پٹائی کریں گے۔ دراصل ان سے مراد ایسے پولس والے اور ظالموں کے پیروکار ہیں، جو ناحق لوگوں کی پٹائی کریں گے۔
دوسری قسم : ایسی عورتیں، جو عفت و حیا کا لباس اتار پھینکیں گی، جو ایک عورت کا فطری زیور ہے۔
آپ نے بتایا کہ وہ عورتیں حقیقت میں کپڑے پہنی ہوئی ہوں گی، لیکن معنوی طور پر ننگی ہوں گی کہ ایسے باریک کپڑے پہنی ہوں گی، جن سے جسم جھلک رہا ہوگا۔ وہ بدن کے کچھ حصے کو ڈھانپیں گی اور حسن و جمال کے اظہار کے لیے کچھ حصے کو کھلا چھوڑ دیں گی۔ وہ اپنے پہناوے اور چال ڈھال سے مردوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کریں گی، گردن اور کندھے مٹکا مٹکا کر چلیں گی اور دوسروں کو اسی انحراف اور گمراہی کى طرف مائل کرنا چاہیں گی، جس میں وہ خود پڑی ہوئی ہيں۔ ان کی ایک صفت یہ ہے کہ ان کے سر اونٹ کے جھکے ہوئے کوہان کی طرح ہوں گے۔ وہ سر پر کوئی پگڑی وغیرہ باندھ کر اس کے حجم کو بڑا کر لیں گی۔ یہاں بختی اونٹوں کے کوہانوں سے تشبیہ اس بنا پر دی گئی ہے کہ مذکورہ عورتوں کے سر پر بال اور چوٹیاں اوپر کی جانب اٹھی ہوئی ہوں گی اور اونٹ کے کوہانوں کی طرح ایک جانب جھکی ہوئی ہوں گی۔ جو عورتیں ان اوصاف کی حامل ہوں گی، ان کے بارے میں وعید یہ ہے کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی، ان کی خوش بو تک نہیں پا سکیں گی اور اس کے قریب نہیں جا سکیں گی۔ جب کہ جنت کی خوش بو دور سے محسوس کی جا سکتی ہے۔