عن معاوية بن أبي سفيان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «من يُرِدِ الله به خيرا يُفَقِّهْهُ في الدين».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کر دیتا ہے“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

جسے اللہ تعالیٰ نفع اور بھلائی سے نوازنا چاہتا ہے اسے شرعی احکام کا عالم اور اس میں بصیرت والا بنا دیتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں دین کی سمجھ حاصل کرنے کی عظمت کی دلیل اور اس کی ترغیب ہے۔۔
  2. فقہ کے دو معانی ہیں : (1) شریعت کے تفصیلی احکام کو ان کے تفصیلی دلائل کے ذریعہ جاننا۔ (2) اللہ تعالیٰ کے دین کا مطلق علم رکھنا، جیسے اصول ایمان، اسلامی احکام، احسان کے حقائق اورحلال و حرام کی معرفت۔
  3. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس نے دین کی سمجھ حاصل کرنے سے اعراض کیا، دراصل اللہ تعالی نے اس کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ کیا ہی نہیں۔
  4. جو شخص کسی شرعی علم کا شوق رکھتا ہے، دراصل اللہ اس سے محبت کرتا ہے، کیوں کہ اللہ نے اسے علم اور دین کی سمجھ حاصل کرنے کی توفیق دے کر اللہ کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔
  5. دین کی سمجھ حاصل کرنا ایک قابل تعریف کام ہے، جب کہ دین کے ماسوا کی سمجھ حاصل کرنا نہ قابل تعریف ہے اور نا ہی قابل مذمّت۔ مگر جب وہ کسی قابل تعریف چیز کا ذریعہ ہو، تو اس کی تعریف کی جائے گی اور جب کسی قابل مذمت چیز کا ذریعہ ہو، تو اس کی مذمّت کی جائے گی۔