+ -

عن ابنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قال: قال رسولُ الله صلَّى الله عليه وسلم:
«مَن تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ».

[حسن] - [رواه أبو داود وأحمد] - [سنن أبي داود: 4031]
المزيــد ...

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے“۔

حَسَنْ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے کسی کافر، فاسق یا صالح قوم کی مشابہت اپنائی، مثلا عقائد، عبادتوں یا عادتوں سے جڑا ہوا کوئی ایسا کام کیا، جو ان کی خصوصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، تو اس کا شمار انہی لوگوں میں ہوگا۔ کیوں کہ ظاہری امور میں ان کی مشابہت اختیار کرنے سے باطنی مشابہت کے دروازے کھلتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہيں ہے کہ کسی قوم سے مشابہت اس سے مرعوبیت کا نتیجہ ہوتا ہے، جو کبھی کبھی اس سے محبت، اس کی تعظیم اور اس کی جانب میلان کا سبب بن جاتی ہے اور بسا اوقات اس کا نتیجہ اس سے باطنی اور عبادت تک میں مشابہت کے طور پر سامنے آتا ہے۔ اللہ کی پناہ۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں کافروں اور فاسقوں سے مشابہت اختیار کرنے سے خبردار کیا گیا ہے۔
  2. اس حدیث میں نیک لوگوں کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
  3. ظاہری مشابہت باطنی مشابہت کا سبب بنتی ہے۔
  4. انسان مشابہت اور اس کی نوعیت کے مطابق وعید اور گناہ کا حق دار بنتا ہے۔
  5. دین اور خاص عادتوں کے معاملے میں کافروں کی مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت۔ لیکن دیگر باتوں میں جیسے علم و ہنر وغیرہ سیکھنے میں مشابہت اختیار کرنا اس وعید کے دائرے میں نہیں آئے گا۔
مزید ۔ ۔ ۔