عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاحَ فَلَيْسَ مِنَّا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو موسیٰ اشعری - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
صحیح - متفق علیہ

شرح

رسول اللہ ﷺ یہ بتارہے ہیں کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں کہ ایک دوسرے کےغم کی وجہ سے غمگین اور خوشی کی وجہ سے خوش ہوتے ہیں۔ ان کا کلمہ ایک اور وہ دشمن کے خلاف یکجان ہیں۔ لہذا ان کے لیےاجتماعیت اور امیر کی اطاعت لازمی ہے اور جو کوئی اس کے خلاف بغاوت یا خروج کرے تواس(امیر) کی مدد کریں کیوں کہ اس خروج کرنے والے نے مسلمانوں کی لاٹھی کو توڑا ہے، اوران کے خلاف ہتھیار اٹھایا ہے اورانہیں ڈرایا ہے، لہذا اس سے جنگ کرنا ضروری ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ کیوں کہ خروج کرنے والے اور باغی ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ جن کے دل میں نہ توانسانیت پر شفقت اور نہ ہی ملت اسلامیہ کی محبت ہوتی ہے اور یہ مومنوں کے راستے سے نکل چکے ہوتے ہیں اس لیے ان کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، لہذا ان سے قتال کرنا اور ان کی تادیب کرنا ضروری ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ائمہ یعنی حکام کے خلاف بغاوت کرنا حرام ہے، اگرچہ ان سے بعض منکر چیزیں صادر ہوں، جب تک یہ کفر تک نہ پہنچ جائیں، کیوں کہ ان کے خلاف بغاوت کے نتیجے میں جو جانیں ضائع ہوں گی، معصوموں کا قتل ہوگا، مسلمانوں کو خوف زدہ کیا جائے گا، امن کا خاتمہ ہوگا اور نظام میں بگاڑ پیدا ہوگا، وہ ان کے باقی رہنے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے کہيں سے بڑھ کر ہے۔
  2. جب ایسے حکام کے خلاف بغاوت کرنا حرام ہے، جو بعض منکرات کا ارتکاب کرتے ہوں، توسیدھے راستے پر چلنے والے اور انصاف پسند حکمرانوں کے ساتھ کیسے درست ہوگا؟
  3. مسلمانوں کو ہتھیار وغیرہ سے ڈرانا حرام ہے، اگرچہ بطور مذاق ہی کیوں نہ ہو۔
مزید ۔ ۔ ۔