عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ القِيَامَةِ: لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا، وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ: أَلّاَ تُشْرِكَ بِي شَيْئًا، فَأَبَيْتَ إِلَّا أَنْ تُشْرِكَ بِي».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6557]
المزيــد ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”قیامت کے روز اللہ تعالیٰ سب سے ہلکے عذاب کا سامنا کر رہے دوزخی سے فرمائے گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہوتی، تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے اسے دے دیتا؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: تم جب آدم کی پشت میں تھے، تو مَیں نے تجھ سے اس کے مقابلے میں بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا۔ مطالبہ یہ کیا تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔ لیکن تونے میری یہ بات نہ مانی اور شرک کیا۔“
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6557]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ تعالی ایک ایسے شخص سے کہے گا، جو جہنم میں داخل ہونے کے بعد سب سے کم تر عذاب کا سامنا کر رہا ہوگا: اگر آج تیرے پاس دنیا اور اس کے ساری دولتیں آجائيں، تو کیا اس عذاب سے آزاد ہونے کے لیے انھیں فدیہ کے طور پر دے دیگا؟ وہ عرض کرے گا: ضرور۔ یہ جواب سننے کے بعد اللہ فرمائے گا: جب تم آدم کی پشت میں تھے اور تم سے عہد و پیمان لیا گيا تھا، تو تم سے اس سے کہیں کم تر بات کا مطالبہ کیا تھا۔ تم سے بس اتنا کہا گیا تھا کہ کسی کو میرا شریک نہ ٹھہرانا۔ لیکن تم نے میری ایک نہ سنی۔ جب میں نے تم کو دنیا میں بھیجا، تو تم شرک کی راہ پر چل پڑے۔