عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«مَا زَالَ يُوصِينِي جِبْرِيلُ بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6014]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”جبریل مجھے پڑوسی کے (حق کے) بارے میں اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6014]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جبریل آپ کو پڑوسی، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم اور رشتے دار ہو یا غیر رشتے دار، کا خیال رکھتے ہوئے اس کے حقوق ادا کرنے، اسے تکلیف نہ پہنچانے، اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے اور اس کی جانب سے دی جانے والی اذیت پر صبر کرنے کا حکم اس طرح بار بار دیتے رہے کہ آپ کو اس تاکید اور تکرار سے یہ لگنے لگا کہ آپ پر ایسی وحی اترنے والی ہے، جس میں میت کے چھوڑے ہوئے مال میں پڑوسی کو حصے دار بنانے کی بات ہو۔