+ -

عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ القِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ، وَعَنْ عِلْمِهِ فِيمَ فَعَلَ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ، وَعَنْ جِسْمِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ».

[صحيح] - [رواه الترمذي] - [سنن الترمذي: 2417]
المزيــد ...

ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"قیامت کے دن کسی شخص کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے نہ ہٹیں گے، جب تک اس کی عمر کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ اسے کس چیز میں فنا کیا، اس کے علم کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ اس سے کیا کیا، اس کے مال کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اس کے جسم کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ اسے کہاں کھپایا۔"

[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔] - [سنن الترمذي - 2417]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں قیامت کے دن کوئی بھی شخص حساب کی جگہ سے جنت یا جہنم کی جانب اس وقت تک بڑھ نہیں سکے گا، جب تک اس سے کچھ باتیں پوچھ نہ لی جائيں :
1- اس نے اپنی زندگی کن کاموں میں گزاری؟
2- اس نے جو علم حاصل کیا تھا، کیا اسے اللہ کے لیے حاصل کیا تھا، کیا اس پر عمل کیا تھا اور کیا اسے اس کے مستحق تک پہنچایا تھا؟
3- اس کے پاس جو مال تھا، اسے کہاں سے کمایا تھا؟ کمائی کے راستے حلال تھے یا حرام؟ ساتھ ہی اسے کہاں خرچ کیا تھا؟ اللہ کی رضامندی کے کاموں میں یا ناراضگی کے کاموں میں۔
4- اسے جو جسم، قوت، عافیت اور جوانی ملی ہوئی تھی، اسے کن کاموں میں خرچ کیا تھا؟

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. زندگی کو اللہ کو راضی کرنے والے اعمال میں لگانے کی ترغیب۔
  2. بندوں کو اللہ کی بے شمار نعمتیں حاصل ہیں اور ہر بندے کو اللہ کے حضور اسے ملی ہوئی نعمتوں کے بارے میں جواب دینا ہوگا۔ اس لیے اسے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اس کی رضا کے کاموں میں ہی خرچ کرنا چاہیے۔
مزید ۔ ۔ ۔