+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ:
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ جُمْدَانُ، فَقَالَ: «سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ، سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ» قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ اللهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2676]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم مکے کے راستے میں محو سفر تھے۔ دوران سفر جُمْدان نامی ایک پہاڑ کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ”چلتے رہو۔ یہ جمدان ہے۔ مفرِّدون سبقت لے گئے“۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! مفرِّدون کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والی عورتيں‘‘۔

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2676]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے والوں کا مقام بیان فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ ان کو یہ امتیازی شان حاصل ہو گیا کہ وہ دوسروں سے آگے بڑھ کر جنت کے اونچے درجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ آپ نے ان کی تشبیہ جُمْدان پہاڑ سے دی ہے، جو دیگر پہاڑوں سے نمایاں مقام رکھتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. بہ کثرت ذکر کرنا اور اس مبارک کام میں مشغول رہنا مستحب ہے۔ کیوں کہ آخرت میں سبقت‘ کثرتِ بندگی اور عبادتوں میں اخلاص کی بنا پر حاصل ہوگی۔
  2. اللہ کا ذکر صرف زبان سے بھی ہوتا ہے، صرف دل سے بھی ہوتا ہے اور زبان اور دل دونوں سے بھی ہوتا ہے، جو کہ ذکر کا سب سے اونچا درجہ ہے۔
  3. ذکر کی ایک قسم مقید شرعی اوراد بھی ہیں۔ جیسے صبح و شام اور فرض نمازوں کے بعد کے اوراد وغیرہ۔
  4. نووی نے فرمایا: یاد رکھیں کہ ذکر کی فضیلت تسبیح، تہلیل، تحمید اور تکبیر وغیرہ تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ اللہ کے لیے نیکی کا کام کرنے والا ہر شخص اللہ کا ذکر کر رہا ہوتا ہے۔
  5. اللہ کا ذکر ثابت قدمی کا ایک عظیم ترین سبب ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ) [الأنفال: 45] ترجمہ : اے ایمان والو! جب تم کسی (مخالف) فوج سے بھڑ جاؤ تو ﺛابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کو یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔
  6. اللہ کا ذکر کرنے والوں کے درمیان اور جُمْدان پہاڑ کے درمیان وجہ تشبیہ یہ ہے کہ دونوں اپنی الگ الگ حیثیت اور انفرادی شان کے حامل ہيں۔ جس طرح جمدان پہاڑ دیگر پہاڑوں سے الگ واقع ہے، اسی طرح اللہ کا ذکر کرنے والے لوگ اگرچہ لوگوں کی بھیڑ میں ہوتے ہيں، لیکن ان کے دل اور زبانیں سب سے الگ تھلگ اللہ کے ذکر میں مشغول ہوا کرتی ہيں، خلوت کے اوقات کو غنیمت سمجھتی ہیں اور بھیڑ سے وحشت محسوس کرنے لگتی ہيں۔ وجہ تشبیہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ جس طرح پہاڑ زمین کو مضبوطی اور پختگی عطا کرتے ہیں، اسی طرح ذکر انسان کو دین پر ثابت قدم رکھتا ہے۔ وجہ تشبیہ دنیا و آخرت کی بھلائیوں کی جانب سبقت بھی ہو سکتی ہے۔ جس طرح مدینہ سے مکہ کے سفر پر نکلے ہوئے شخص کا جمدان پہاڑ تک پہنچنا اس کے مکہ پہنچنے کی علامت ہوا کرتى ہے اور جمدان پہنچنے والے کو سبقت کرنے والا سمجھا جاتا ہے، اسی طرح اللہ کا ذکر کرنے والا کثرت ذکر کی بنا پر دوسرے پر سبقت کرنے والا شمار ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
مزید ۔ ۔ ۔