عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: « رَغِمَ أنْفُ، ثم رَغِمَ أنْفُ، ثم رَغِمَ أنْفُ من أدرك أبويه عند الكِبر، أحدهما أو كِليهما فلم يدخل الجنة».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کريم ﷺ نے فرمایا: ’’ناک خاک آلود ہو، پھر ناک خاک آلود ہو، پھر ناک خاک آلود ہو اس شخص کی جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا، ان ميں سے کسی ایک کو یا دونوں کو، اور پھر بھی (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہ ہوسکا۔‘‘
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
والدین کا حق بہت عظيم ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے اس حق کے ساتھ ذکر کیا ہے جس کی وجہ سے اس نے جن وانس کی تخلیق کی ہے، (ارشاد فرمايا): ﴿وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾ ”اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چيز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو“۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دیا ہے اور اولاد کو اپنے والدین کے ساتھ قول و عمل میں نیکی اور حسنِ سلوک کی تاکید کی ہےاور انہیں اس کی ذمہ داری سونپی ہے۔ کیونکہ والدين نے ان کی دیکھ بھال اور تربیت کی ہے اور ان کے آرام وراحت کی خاطر راتوں کی نیند خراب کی ہے۔ بھلا نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ اور ہوسکتا ہے؟ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ: نبی ﷺ نے اس شخص کے لیے تین دفعہ بد دعا فرمائی ہے جس نے اپنے والدین كو یا ان میں سے کسی ایک کو پایا لیکن ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک، نیز بهلى باتوں میں ان کی فرماں برداری نہ کرنے كى وجہ سے جنت میں داخل نہ ہوسکا۔ چناں چہ والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک جہنم ميں داخل ہونے سے بچانے والے اسباب میں سے ہے اور ان کی نافرمانی اور ان کے ساتھ بدسلوکی دخولِ جہنم کے اسباب میں سے ہے، اگراللہ کی رحمت اس کے شامل حال نہ ہوئی۔