+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ العَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، فَإِذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6102]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ پردہ نشیں عورت سے بھی زیادہ با حیا تھے۔ چنانچہ جب کوئی ایسی چيز دیکھتے، جو ناپسند ہوتی، تو ہم اس ناپسندیدگی کو آپ کے چہرے کی رنگت سے پہچان لیتے تھے۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6102]

شرح

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ لڑکی، جو مردوں کے ساتھ نہ رہی ہو اور گھر کی چہاردیواری کے اندر رہتی ہو، سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ آپ کے حد درجہ باحیا ہونے کی ایک مثال یہ ہے کہ جب آپ کسی چيز کو ناپسند کرتے، تو کچھ بولتے نہيں تھے۔ بس آپ کا چہرہ بدل جاتا تھا۔ آپ کا چہرہ دیکھ کر صحابہ سمجھ جاتے تھے کہ آپ اس چیز کو ناپسند کر رہے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الصربية الرومانية ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی حیا کا بیان۔ یہ حیا بھی دراصل آپ کے اعلی اخلاق و کردار کا حصہ تھا۔
  2. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم حیا سے اس وقت کام لیتے تھے، جب تک اللہ کی حرمتوں کو پامال نہ کیا جاتا۔ جب اللہ کی حرمتوں کو پامال کیا جاتا، تو آپ کا غصہ سامنے آ جاتا۔ اپنے صحابہ کو حکم دینے اور منع کرنے لگ جاتے۔
  3. حیا کے زیور سے آراستہ ہونے کی ترغیب۔ کیوں کہ حیا نفس کو اچھے کام کرنے اور برے کام کو چھوڑنے پر ابھارتی ہے۔