عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما:
أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ، فَقَالَ: مَا شَاءَ اللهُ وَشِئْتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَعَلْتَنِي لِلَّهِ عَدْلًا؟ قُلْ: مَا شَاءَ اللهُ وَحْدَهُ».
[إسناده حسن] - [رواه ابن ماجه والنسائي في الكبرى وأحمد] - [السنن الكبرى للنسائي: 10759]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی موضوع پر گفتگو کی اور اسی دوران بولا : جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہی ہوتا ہے)۔ لہذا آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم نے مجھے اللہ کے برابر بنا دیا؟ اس کے بجائے یہ کہا کرو : جو اکیلے اللہ چاہتا ہے (وہی ہوتا ہے)۔"
[اس حديث کی سند حَسَنْ ہے۔] - - [السنن الكبرى للنسائي - 10759]
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ سے کسی مسئلے پر گفتگو کی اور اس کے بعد کہا : "ہوگا وہی جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔" لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی اس بات کی تردید کر دی اور بتایا کہ بندے کی مشیت کو اللہ کی مشیت پر واو کے ذریعے عطف کرنا شرک اصغر ہے۔ کسی مسلمان کے لیے اس طرح کی بات کہنا جائز نہيں ہے۔ بعد ازاں ان کی رہ نمائی اس طرف کر دی کہ کیا کہنا چاہیے۔ انسان کو بس "ہوگا وہی جو بس اللہ چاہے" کہنا چاہیے۔ بات بس اللہ کی مشیت کے ساتھ معلق کر کے کرنی چاہیے۔ کسی بھی حرف عطف کے ذریعے اس کے ساتھ کسی اور کی مشیت کو جوڑنا نہيں چاہیے۔