عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ رضي الله عنه:
أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ إِلَى حُنَيْنٍ مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِكِينَ يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ يُعَلِّقُونَ عَلَيْهَا أَسْلِحَتَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ كَمَا لَهُمْ ذَاتُ أَنْوَاطٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللهِ! هَذَا كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى {اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ} [الأعراف: 138] وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَرْكَبُنَّ سُنَّةَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وأحمد] - [سنن الترمذي: 2180]
المزيــد ...
ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
جب اللہ کے رسول ﷺ حنین کے لیے نکلے، تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت سے ہوا، جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس پر وہ اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے۔ چنانچہ آپ کے ساتھ موجود لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط بنا دیجیے جیسا کہ ان کا ایک ذات انواط ہے۔ لہذا اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا : "سبحان اللہ! یہ تو وہی بات ہے جو موسیٰ کی قوم نے کہا تھا کہ {اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ} (ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دیجیے جیسا کہ ان (مشرکوں) کے معبودان ہیں)۔ [سورہ اعراف : 138] اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ضرور اپنے سے پہلے کی امتوں کے نقش قدم پر چلوگے۔"
[صحیح] - - [سنن الترمذي - 2180]
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم طائف اور مکہ کے درمیان واقع ایک وادی حنین کی جانب نکلے۔ آپ کے ساتھ کچھ صحابہ ایسے بھی تھے، جو ابھی ابھی مسلمان ہوئے تھے۔ لہذا جب وہ "ذات انواط" نامی یعنی لٹکائی ہوئی چیزوں والے ایک پیڑ کے پاس سے گزرے، جس کی مشرکین تعظیم کیا کرتے تھے اور حصول برکت کے لیے اس پر اپنے ہتھیار لٹکایا کرتے تھے، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کہنے لگے کہ ان کے لیے بھی اسی طرح کا ایک پیڑ متعین کر دیں، جس میں وہ حصول برکت کے لیے اپنے ہتھیار لٹکا سکیں۔ دراصل وہ سمجھتے تھے کہ ایسا کرنا جائز ہے۔ چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ نے ان کی گزارش کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اور اللہ کی عظمت بیان کرتے ہوئے "سبحان اللہ" کہا اور بتایا کہ ان کی یہ بات موسی علیہ السلام کی قوم کی اس بات کے مشابہ ہے: (ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دیجیے جیسا کہ ان (مشرکوں) کے معبودان ہیں)۔ جب انھوں نے کچھ لوگوں کو بتوں کی پوجا کرتے ہوئے دیکھا، تو اس بات کا مطالبہ کیا کہ مشرکوں کی طرح ان کے بھی کچھ بت ہوں۔ آپ نے بتایا کہ آپ کے صحابہ کا یہ مطالبہ بھی دراصل ان کے نقش قدم کی پیروی ہے۔ پھر بتایا کہ یہ امت یہود و نصاری کے نقش قدم پر چلے گی اور ان کے کام کرے گی۔ آپ کا مقصد اس طرح کے کاموں سے خبردار کرنا تھا۔