عن جُندب بن عبد الله القَسْرِِي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ يُدْرِكْهُ، ثُمَّ يَكُبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 657]
المزيــد ...
جندب بن عبداللہ قَسری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”جس نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ کی پناہ میں آگیا۔ لہذا یہ موقع نہ آنے پائے کہ اللہ کی ذمہ داری میں کسی طور خلل انداز ہونے کی وجہ سے وہ تمہارے درپے ہو جائے۔ اگر اللہ اپنی ذمہ داری میں خلل انداز ہونے پر کسی کے درپے ہو جائے، تو اسے وہ بالآخر پکڑ ہی لیتا ہے اور اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیتا ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 657]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے فجر کی نماز پڑھ لی، وہ اللہ کے تحفظ اور نگرانی میں ہوتا ہے۔ اللہ اس کا دفاع کرتا ہے اور اس کے لیے انتقام لیتا ہے۔
پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس عہد کو توڑنے سے منع کیا، جس کی ایک شکل یہ ہے کہ فجر کی نماز چھوڑ دی جائے اور دوسری شکل یہ ہے کہ فجر کی نماز پڑھنے والے کو تکلیف پہنچائی جائے یا اس پر دست درازی کی جائے۔ کیوں کہ جس نے ایسا کیا، اس نے اس دیوار کو توڑا اور اس سخت وعید کا مستحق ہو گیا کہ اللہ اسے اپنے حق میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے طلب کرے گا اور جسے اللہ طلب کرے گا، اسے وہ پا ہی لے گا اور پھر اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔