عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «ما من قوم يقومون من مجلس لا يذكرون الله تعالى فيه، إلا قاموا عن مثل جيفة حمار، وكان لهم حسرة».
[صحيح] - [رواه أبو داود]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو لوگ کسی مجلس سے اٹھیں اور اس مجلس ميں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو ان کا وہاں سے اٹھنا ایسے ہے جیسے وہ مُردہ گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس (روزِ قیامت) ان کے لیے حسرت ہو گی“۔
[صحیح] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
حدیث کا مفہوم: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور وہاں انہوں نے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا تو وہ اس شخص کی مانند ہیں جو کسی دستر خوان پر بیٹھے اور بطور ضیافت اس کے سامنے مردہ گدھا ہو جو بہت ہی بدبودار اور گندا ہو۔ اس مجلس سے اٹھنے والے اس مردہ گدھے کے پاس سے اٹھنے والے شخص کی طرح ہیں۔ یہ اللہ کے ذکر میں کوتاہی کرنے کی مثال ہے۔ یہ لوگ اپنے اوقات کے استعمال کرنے میں جس کوتاہی کے مرتکب ہوئے اور انہیں جن بے سود کاموں میں صرف کیا اس پر یہ بہت زیادہ نادم ہوں گے۔ چنانچہ مسلمانوں کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ پوری کوشش کریں کہ ان کی مجالس نیکیوں اور عبادات پر مشتمل ہوں اور یہ کہ وہ ایسی مجالس جن میں لغویات کا دور دورہ ہو سے ایسے بھاگیں جیسے وہ بدبو اور گندگی سے دور بھاگتے ہیں۔ کیونکہ انسان سے اس کے اوقات کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اس سے ان کا حساب لیا جائے گا۔اگر اسے اچھائی میں (بتایا) تو اس کا انجام بہتر ہوگا اور اگر اسے برائی میں لگایا تو پھر اس کا انجام بھی بُرا ہو گا۔