+ -

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ رضي الله عنه:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 390]
المزيــد ...

عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
اللہ کے نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں بازوؤں کو اس قدر کشادہ کرتے کہ آپ ﷺ کی دونوں بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگتی۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 390]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب سجدہ کرتے تو سجدے کے دوران دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے اس قدر الگ رکھتے کہ دونوں بغلوں کی چمڑی کی سفیدی نظر آتی۔ یہ دراصل دونوں بازو‎ؤں کو دونوں پہلوؤں سے الگ رکھنے میں مبالغہ ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. سجدے کی حالت میں دونوں بازوؤں کو دونوں پہلوؤں سے الگ رکھنا مستحب ہے۔
  2. جب مقتدی کے دونوں بازوؤں کو زیادہ کھولنے کی وجہ سے اس کے بغل والے انسان کو تکلیف ہونے لگے، تو یہ اس کے حق میں مشروع نہيں ہوگا۔
  3. سجدے کی حالت میں بازوؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھنے کے پیچھے بہت سی حکمتیں اور اس کے بہت سے فائدے ہیں۔ جیسے نماز میں رغبت اور چستی دکھانا اور یہ کہ جب انسان سجدے کے تمام اعضا کو زمین پر رکھ دیتا ہے، تو ہر عضو عبادت میں محو ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس کی حکمت یہ بتاتے ہیں کہ یہ کیفیت تواضع سے زیادہ مشابہ اور چہرے اور ناک کو اچھے سے زمین پر رکھنے میں زیادہ معاون ہے۔ اس سے ہر عضو الگ الگ بھی نظر آتا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔