عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «مَنْ حَجَّ، فلَمْ يَرْفُثْ، وَلم يَفْسُقْ، رَجَعَ كَيَوْمَ وَلَدْتُهُ أُمُّهُ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) کوئی فحش کلامی اور گناہ نہیں کیا تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اپنے گھر اس طرح) لوٹتا ہے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور مناسک حج کے دوران اس سے کوئی بری بات اور برا عمل صادر نہ ہوا اور نہ ہی اس نے کوئی گناہ کا ارتکاب کیا تو وہ اپنے حج سے ایسے پاک ہو کر لوٹتا ہے جیسے اس کی اس طرح مغفرت کر دی گئی ہے جیسے کوئی نوزائیدہ بچہ گناہوں سے بالکل پاک پیدا ہوتا ہے۔ حج کے ساتھ گناہوں اور خطاؤں کی مغفرت صرف صغیرہ گناہوں کے ساتھ خاص ہے۔ جہاں تک کبیرہ گناہوں کا تعلق ہے تو ان کے لیے توبہ کرنا ضروری ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. حج نفس کو فحش (جماع و مقدّماتِ جماع) اور فسق و فجور (گناہ و معصیت) کے کاموں سے پاک کر دیتا ہے۔
  2. حج سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
  3. فسوق (گناہ و معصیت) اگرچہ تمام حالات میں منع ہے، لیکن حج میں اس کی ممانعت اللہ کے مقدس گھر میں مناسک حج کی تعظیم کی وجہ سے اور بڑھ ہوجاتی ہے۔۔
  4. انسان گناہوں سے پاک صاف ہوکر پیدا ہوتا ہے۔ لہذا وہ کسی دوسرے کے گناہ کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
مزید ۔ ۔ ۔