عن عبد الله بن عُمر رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «اللَّهُمَّ ارحم الْمُحَلِّقِينَ. قالوا: والْمُقَصِّرِينَ يا رسول الله؟ قال: اللهم ارحم الْمُحَلِّقِينَ. قالوا: والْمُقَصِّرِينَ يا رسول الله؟ قال: اللهم ارحم الْمُحَلِّقِينَ. قالوا: والْمُقَصِّرِينَ يا رسول الله؟ قال: والْمُقَصِّرِينَ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! اور بال کٹوانے والوں پر؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! اور بال کٹوانے والوں پر؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اور بال کٹوانے والوں پر؟ آپ ﷺ نے فرمایا اور بال کٹوانے والوں پر۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
بال مونڈنا اور انہیں چھوٹا کرنا حج اور عمرہ کے مناسک میں سے ہے۔ بال چھوٹے کرنے کی بنسبت مونڈنا زیادہ افضل ہے کیوں کہ اس میں اللہ کے سامنے بندگی اور فروتنی کا زیادہ اظہار ہوتا ہے کہ بندہ اللہ کی اطاعت میں سر کے بالوں کو جڑ ہی سے کاٹ دیتا ہے۔ اسی لئے نبی ﷺ نے بال مونڈنے والوں کے لیے تین دفعہ دعائے رحمت کی حالانکہ وہاں موجود لوگ آپ ﷺ کو بالوں کو چھوٹا کرنے والوں کی بھی یاد دہانی کرا رہے تھے لیکن آپ ﷺ ان کی بات سنی ان سنی کر دیتے۔ تیسری یا چوتھی دفعہ آپ ﷺ نے ان کے ساتھ ساتھ بالوں کو چھوٹا کرانے والوں کو شامل فرمایا جس سے معلوم ہوتا ہے مردوں کے حق میں بال مونڈنا زیادہ افضل ہے۔ یہ اس وقت ہے جب وہ بندہ عمرہ تمتع نہ کر رہا ہو اور وقت اتنا کم ہو کہ بال دوبارہ حج کی مناسبت سے مونڈنے کے لیے نہ اگیں، اس صورت حال میں اس کے لیے بالوں کو کٹوا کر چھوٹا کرانا زیادہ بہتر ہے کیوں کہ وہ اس کے بعد (حج میں) بالوں کو منڈا سکے گا۔