عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: «جَمَع النبيُّ صلى الله عليه وسلم بين المغرب والعشاء بِـجَمْع، لِكُلِّ واحدة منهما إقامة، ولم يُسَبِّحْ بينهما، ولا على إثْرِ واحدةٍ مِنْهُمَا».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عبد الله بن عمر رضی الله عنهما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جمع (مزدلفہ) میں مغرب اورعشاء(کی نماز) کو ایک ساتھ پڑھی، ان میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ اقامت کہی اور نہ ان دونوں کے درمیان اور نہ ہی ان کے بعد کوئی نفل پڑھی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عرفہ کے دن کا سورج ڈوبنے کے بعد نبی اکرم ﷺ وہاں سے مزدلفہ کی طرف پلٹے اور وہاں پہونچ کرآخری وقت میں مغرب اورعشاء کی نماز دوالگ الگ اقامتوں سے ایک ساتھ پڑھی اوران کے درمیان کوئی نفل نہیں پڑھی تاکہ دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا جو مقصد ہےاس کو حا صل کرسکیں اور نہ ہی ان دونوں کے بعد کوئی نفل پڑھی تاکہ بھر پور آرام حاصل کر سکیں اور حج کے جو بقیہ کام ہیں ان کی ادائیگی بخوبی ہو سکے۔