عن عائشة رضي الله عنها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته وهو شَاكٍ، صلى جالسا، وصلى وراءه قوم قِيَامًا، فأشار إليهم: أنِ اجْلِسُوا، لما انْصَرَفَ قال: إنما جُعِلَ الإمامُ لِيُؤْتَمَّ به: فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا: ربنا لك الحمد، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا أجمعون».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ بیماری کی حالت میں اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھی، کچھ لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو آپ ﷺ نے انھیں اشارہ کیا کہ وہ بیٹھ جائیں۔ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے، تو فرمایا: ”امام اس لیے بنایاجاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ رکوع میں جائے، تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سر اٹھائے، تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے، تو تم رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے، تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اس حدیث میں بیماری کی وجہ سے آپ ﷺ کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ذکر ہے اور اس بات کا بیان ہے کہ مقتدی کیسے امام کی اقتدا اور اتباع کرے۔ نبی ﷺ نے مقتدیوں کو امام متعین کرنے کی حکمت کی طرف توجہ دلائی کہ امام اس لیے ہوتا ہے کہ اس کی اقتدا اور اتباع کی جائےاور نماز کے اعمال میں سے کسی بھی عمل میں اس کی مخالفت نہ کی جائے، بلکہ ایک منظم انداز میں اس کی حرکات و سکنات کا خیال رکھا جائے۔ چنانچہ جب وہ تکبیر تحریمہ کہے، تو تم بھی ایسے ہی کہو، جب وہ رکوع کرے، تو اس کے بعد تم بھی رکوع کرو، جب وہ ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“ کہہ کر تمھیں یاد دہانی کرائے کہ اللہ تعالی اس شخص کی سنتا ہے، جو اس کی حمد بیان کرتا ہے، تو تم ”رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ“ کہہ کر اللہ کی حمد بیان کرو، جب وہ سجدے میں جائے، تو اس کی اتباع میں تم بھی سجدے میں چلے جاو اور جب امام کھڑا ہونے سے قاصر ہو اور بیٹھ کر نماز پڑھے، تو اس کی اتباع میں تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو اگرچہ تم میں کھڑے ہونے کی قدرت موجود ہو۔ اس لیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ مرض میں مبتلا تھے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ صحابۂ کرام نے یہ سوچا کہ چوںکہ انھیں قیام پر قدرت حاصل ہے، اس لیے ان پر قیام کرنا واجب ہے۔ چنانچہ انھوں نے آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کر دی۔ اس پر نبی ﷺ نے انھیں اشارہ کیا کہ وہ بیٹھ جائیں۔ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہو کر واپس مڑے، تو ان کی راہ نمائی فرمائی کہ امام کی مخالفت نہیں کی جانی چاہیے، بلکہ اس کی موافقت ہونی چاہیے؛ تاکہ اس کی پوری طرح سے اتباع اور کامل طور پر اقتدا ہو سکے، بایں طور کہ مقتدی قیام کی قدرت رکھنے کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھے؛ کیونکہ اس کا امام بیٹھا ہوا ہے اور قیام نہیں کر سکتا۔ یہ اس وقت ہو گا، جب کہ امام انھیں نماز پڑھانے کا آغاز ہی بیٹھ کر کرے، اس صورت میں وہ اس کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔ وه امام جو مسجد میں ہمیشہ نماز پڑھاتا ہے، وہ اگر کھڑے ہو کر لوگوں کو نماز پڑھانا شروع کرے، لیکن دوران نماز کسی علت کے لاحق ہونے پر بیٹھ جائے، تو اس صورت میں مقتدیوں کا اس کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پوری کرنا واجب ہے۔ اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے، جس میں مرض الموت میں نبی ﷺ کے ابو بکر رضی اللہ عنہ اور لوگوں کو نماز پڑھانے کا ذکر ہے۔