عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له ولفاطمة: «إذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا -أَوْ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا- فَكَبِّرا ثَلاَثًا وَثَلاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، واحْمِدا ثَلاثًا وَثَلاثِينَ» وفي روايةٍ: التَّسْبيحُ أرْبعًا وثلاثينَ، وفي روايةٍ: التَّكْبِيرُ أرْبعًا وَثَلاَثينَ.
[صحيح] - [متفق عليه.
أما رواية أن التسبيح أربع وثلاثون فراوها البخاري]
المزيــد ...
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ان سے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”جب تم دونوں اپنے بستر پر جاؤ، یا فرمایا کہ جب تم سونے کے لیے جاؤ تو تینتیس (33) مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ (33) سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ (33) الحمد للہ پڑھ لینا“۔
ایک دوسری روایت میں ہے تسبیح (سبحان اللہ) چونتیس (34) مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے جب کہ ایک روایت میں تکبیر (اللہ اکبر) چونتیس (34) مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے چکّیْ پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی اور اپنے والد سے ایک خادم مانگا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتاؤں جو خادم سے بہتر ہے؟ پھر اس ذکر کی طرف دونوں کی رہنمائی فرمائی۔ بایں طور کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور سونے لگو تو تینتیس (33) مرتبہ سبحانَ اللہ، تینتیس (33) مرتبہ الحمدُ للہ اور چونتیس (34) مرتبہ اللہُ اَکبر کہہ لیا کرو۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔ اسی لیے انسان جب سونے کے لیے بستر پر جائے تو اس کے لیے تینتیس (33) بار سبحانَ اللہ، تینتیس (33) بار الحمدللہ اور چونتیس (34) بار اللہُ اکبر -یہ کُل 100 بار - کہنا مسنون ہے۔ یہ انسان کی ضروریات پوری کرنے میں ممد ومعاون ہیں ساتھ ہی یہ سوتے وقت بھی مفید ہیں کہ انسان اللہ کا ذکر کرکے سوتا ہے۔