عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِيتُ اسْمَهَا: «مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّي مَعَنَا؟» قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فَحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ وَتَرَكَ لَنَا نَاضِحًا نَنْضِحُ عَلَيْهِ، قَالَ: «فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 1256]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک انصاری خاتون سے، (راوی حدیث کہتے ہیں) جس کا نام عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا تھا، لیکن میں اس کا نام بھول گیا، پوچھا : "تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چیز نے روکا؟" اس نے جواب دیا : ہمارے پاس صرف دو ہی اونٹ تھے۔ ایک پر سوار ہوکر میرے بیٹے کے والد اور میرے بیٹے نے حج کیا، جب کہ دوسرا اونٹ ہمارے پاس پانی لانے کے لیے چھوڑ گئے۔ اس کی بات سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جب رمضان آئے تو تم عمرہ کر لینا۔ کیوں کہ رمضان میں کیا گیا عمرہ حج کے برابر ہے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 1256]
جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم حجۃ الوداع سے لوٹے، تو ایک انصاری خاتون سے، جس نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ حج نہیں کیا تھا، فرمایا : تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چيز نے روکا؟
اس نے عذر پیش کرتے ہوئے جواب دیا کہ اس کے گھر میں دو ہی اونٹ ہیں۔ ایک پر سوار ہو کر اس کے شوہر اور بیٹے نے حج کیا، جب کہ دوسرا کنویں سے پانی لانے کے لیے گھر پر چھوڑ گیا۔
لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے بتایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا اجر و ثواب میں حج کے برابر ہے۔