عن أبي هريرة رضي الله عنه قال:
أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْمَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ، فَرَخَّصَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟» فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَأَجِبْ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 653]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس کوئی رہبر نہيں ہے، جو مجھے مسجد لے آئے۔ چنانچہ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے گزارش کی کہ آپ اسے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیں۔ آپ نے اسے رخصت دے بھی دی۔ لیکن جب وہ جانے لگا، تو آپ نے اسے بلایا اور پوچھا : "کیا تم نماز کی اذان سنتے ہو؟" اس نے جواب دیا : جی، سنتا تو ہوں، تو آپ نے کہا : "(نماز کی ندا لگانے والے کی ندا) قبول کرو۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 653]
ایک نابینا شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس کوئی ایسا شخص نہیں ہے، جو میری مدد کرے اور پانچ وقت کی فرض نمازوں کے لیے ہاتھ پکڑ کر مجھے مسجد لے آیا کرے۔ دراصل وہ چاہتا تھا کہ آپ اسے جماعت میں شامل نہ ہونے کی اجازت دے دیں۔ آپ نے اجازت دے بھی دی۔ لیکن جب وہ جانے لگا، تو اسے بلایا اور پوچھا کہ کیا تم نماز کی اذان سنتے ہو؟ جب انھوں نے ہاں میں جواب دیا، تو فرمایا : نماز کی ندا لگانے والے کی ندا قبول کرو۔