+ -

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضي الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا -أَوْ قَالَ: فَلْيَعْتَزِلْ- مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ»، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ البُقُولِ، فَقَالَ قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: «كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لاَ تُنَاجِي». ولِمُسْلِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، الثُّومِ - وقَالَ مَرَّةً: مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ وَالثُّومَ وَالْكُرَّاثَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 855]
المزيــد ...

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے لہسن یا پیاز کھایا ہو، وہ ہم سے دور رہے - یا آپ ﷺ نے فرمایا : ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے"۔ آپ ﷺ کے پاس ایک ہانڈی لائی گئی، جس میں کچھ سبزیاں تھیں۔ آپ ﷺ کو ان کی بو آئی، تو ان کے بارے میں پوچھا۔ آپ ﷺ کو اس میں موجود سبزیوں کے بارے میں بتایا گیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : اسے میرے کسی صحابی کے قریب کر دو۔ در اصل وہ صحابی آپ کے ساتھ تھے۔ جب اس صحابی نے (جنہیں یہ سبزی دی گئی تھی) اسے دیکھا تو انہوں نے بھی اسے کھانے کو ناپسند کیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : "تم کھالو۔ کیوں کہ میں اس ذات سے مناجات کرتا ہوں، جس سے تم نہیں کرتے۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 855]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے شخص کو، جس نے پیاز یا لہسن کھائی ہو، مسجد آنے سے منع فرمایا ہے، تاکہ ان دونوں چيزوں کی بد بو باجماعت نماز پڑھنے کے لیے مسجد آنے والے دوسرے بھائیوں کی اذیت کا باعث نہ بنے۔ یہ ممانعت دراصل مسجد آنے کی تنزیہی ممانعت ہے۔ ان دونوں چيزوں کو کھانے کی ممانعت نہيں۔ کیوں کہ ان دونوں چيزوں کا کھانا مباح ہے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس سبزیوں کی ایک ہانڈی لائی گئی۔ لیکن جب آپ نے ان کے اندر بو محسوس کی اور بتایا گیا کہ اس میں کیا ہے، تو اسے خود کھانے کی بجائے اپنے ایک ساتھی کی جانب بڑھا دیا۔ جب انھوں نے آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، اسے کھانا پسند نہيں کیا، تو یہ دیکھ کر آپ نے فرمایا : تم کھاؤ۔ مجھے کھانے سے گریز اس لیے ہے کہ میں وحی لے کر آنے والے فرشتوں سے بات کرتا ہوں۔
آپ نے بتایا کہ فرشتوں کو بھی بدبودار چیزوں سے اسی طرح تکلیف ہوتی ہے، جس طرح انسانوں کو ہوتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية النيبالية الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس شخص کو مسجد میں آنے سے منع کیا گیا ہے، جس نے لہسن، پیاز یا گندنا کھایا ہو۔
  2. ان چیزوں کے حکم میں ان تمام بدبودار چیزوں کو رکھا جائے گا، جو نمازیوں کی اذیت کا سبب بنتی ہوں۔ جیسے سگریٹ اور تمباکو وغیرہ۔
  3. ممانعت کا سبب بدبو ہے۔ اگر زیادہ پکانے وغیرہ کی وجہ سے بدبو دور ہو جائے، تو کراہت دور ہو جائے گی۔
  4. جس شخص کو مسجد میں آکر نماز پڑھنا ہو اس کے لیے ان چیزوں کو کھانا مکروہ ہے، تاکہ مسجد میں نماز با جماعت فوت نہ ہو۔ البتہ اگر حاضر نہ ہونے کے لیے حیلہ کے طور پر یہ چیزیں کھائے، تو اس کے حق میں ان چیزوں کا کھانا حرام ہوگا۔
  5. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ان چیزوں کو کھانے سے گریز اس لیے نہیں کرتے تھے کہ یہ چیزیں حرام ہيں۔ گریز اس لیے کرتے تھے کہ آپ جبریل علیہ السلام سے بات کیا کرتے تھے۔
  6. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمدہ طرز تعلیم کہ آپ نے حکم کے ساتھ اس کی وجہ بھی بیان فرمائی، تاکہ حکمت سمجھ کر مخاطب کے اندر اطمینان پیدا ہوجائے۔
  7. قاضی کہتے ہيں : علما نے نماز پڑھنے کی دیگر جگہوں، جیسے عیدگاہ اور جنازہ گاہ وغیرہ جیسی عبادت کی اجتماعی جگہوں کو بھی اسی پر قیاس کیا ہے۔ اسی طرح علم، ذکر اور ولیمے کی مجلسوں کو بھی اسی پر قیاس کیا جائے گا۔ لیکن بازاروں وغیرہ کو نہيں۔
  8. علما نے کہا : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لہسن وغیرہ کھانے والے کو خالی مسجد میں داخل ہونے سے بھی روکا جائے گا۔ کیوں کہ مسجد میں فرشتے رہتے ہیں۔ ساتھ ہی عموم حدیث کا تقاضہ بھی یہی ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔