+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي الصَّلَاةِ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللهُمَّ ارْحَمْهُ، اللهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 649]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"ایک آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا اس کے گھر اور بازار میں نماز پڑھنے سے تیئیس گنا سے زائد افضل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص وضو کرتا ہے اور بالکل اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد کی طرف آتا ہے اور نماز کے سوا اس کا کوئی محرک اور کوئی ارادہ نہیں ہوتا ہے، تو جتنے قدم اٹھاتا ہے، ہر قدم کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ مٹادیا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے۔ جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو گویا وہ تب تک برابر نماز ہی میں ہوتا ہے، جب تک نماز اس کو روکے رکھتی ہے۔ فرشتے تم میں سے ایک شخص کے لیے برابر دعائیں کرتے رہتے ہیں، جب تک وہ اس جگہ پر بیٹھا رہتا ہے، جہاں اس نے نماز پڑھی ہے۔ فرشتے کہتے ہیں: ”اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ اے اللہ! اس (کے گناہ) بخش دے۔ اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔ فرشتوں کی یہ دعائیں اس کے حق میں تب تک جاری رہتی ہیں، جب تک وہ وہاں ایذا نہیں دیتا، جب تک وہ بے وضو نہيں ہو جاتا۔“

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 649]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جب ایک مسلمان جماعت کے ساتھ نماز پڑھتا ہے، تو اس کی وہ نماز اس کی گھر یا بازار میں پڑھی ہوئی نماز سے تیئیس گنا سے زیادہ افضل شمار ہوتی ہے۔ پھر آپ نے اس کا سبب بیان فرمایا۔ آپ نے بتایا کہ جب انسان وضو کرتا ہے اور وضو مکمل طریقے سے اور اچھی طرح کرتا ہے، پھر مسجد کی جانب چل پڑتا ہے اور مقصد نماز کی ادائیگی کے علاوہ کچھ نہيں ہوتا، تو اس کے بدلے میں اس کا مقام ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔ پھر جب مسجد میں داخل ہوتا ہے اور نماز کے انتظار میں بیٹھ جاتا ہے، تو انتظار کے دوران اسے نماز کا اجر و ثواب ملتا رہتا ہے۔ ساتھ ہی فرشتے اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں، جب تک اس جگہ بیٹھا رہتا ہے، جہاں نماز پڑھی ہے۔ فرشتے کہتے ہیں: "اے اللہ! اسے بخش دے۔ اے اللہ اس پر رحم فرما۔ اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔" جب تک کہ اس کا وضو نہیں ٹوٹ جاتا‘ یا اس سے ایسی کوئی حرکت نہ سرزد ہوجاتی جس سے لوگوں کو یا فرشتوں کو تکلیف پہنچے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اکیلے اپنے گھر یا بازار میں پڑھی گئی نماز بھی درست ہے۔ لیکن بلاعذر جماعت چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔
  2. مسجد کے اندر جماعت کے ساتھ پڑھی گئی نماز اکیلے پڑھی گئی نماز سے پچیس یا چھبیس یا ستائیس درجہ بہتر ہے۔
  3. فرشتوں کا ایک کام یہ بھی ہے کہ وہ مومنوں کے لیے دعا کریں۔
  4. با وضو ہو کر مسجد جانے کی فضیلت۔
مزید ۔ ۔ ۔