+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -وَكَانَ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً- قَالَ: سَمِعْتُ أَرْبَعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْجَبْنَنِي، قَالَ:
«لاَ تُسَافِرِ المَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمَيْنِ إِلَّا وَمَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ، وَلاَ صَوْمَ فِي يَوْمَيْنِ: الفِطْرِ وَالأَضْحَى، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلاَ بَعْدَ العَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ، وَلاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى، وَمَسْجِدِي هَذَا».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1995]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شریک ہوئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے چار باتیں سنی ہیں، جو مجھے بڑی اچھی لگتی ہيں۔ آپ نے فرمایا ہے :
"کوئی عورت دو دن کی مسافت کے سفر پر اس وقت تک نہ نکلے، جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم نہ ہو، دو دنوں میں روزہ نہیں ہے، عیدالفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن، صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہیں ہے اور سفر کر کے بس تین مسجدوں کی جانب جانا جائز ہے، مسجد حرام، مسجد اقصی اور میری یہ مسجد۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1995]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چار باتوں سے منع کیا ہے :
1- عورت کو دو دن کی مسافت اپنے شوہر یا کسی محرم کے بغیر اکیلے طے کرنے سے منع کیا ہے۔ محرم سے مراد بیٹا، باپ، بھتیجا، بھانجا، چچا اور ماموں وغیرہ ایسے لوگ ہيں، جن سے ہمیشہ کے لیے شادی حرام ہے۔
2۔ عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت۔ روزہ نذز کا ہو یا نفلی ہو یا کفارے کا۔
3- عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک نفل نماز پڑھنے کی ممانعت۔
4- حدیث میں ذکر شدہ تین مسجدوں کو چھوڑ کر کسی اور سرزمین کا سفر کرنے، اس کی فضیلت کا عقیدہ رکھنے اور وہاں زیادہ ثواب ملنے کا عقیدہ رکھنے کی ممانعت۔ ان تین مسجدوں کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ کا سفر، وہاں نماز پڑھنے کے ارادے سے نہیں کیا جائے گا۔ کیوں کہ ان تین مسجدوں، مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصی کے علاوہ کسی اور جگہ میں نماز پڑھنے سے نماز کے ثواب میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا جائز نہيں ہے۔
  2. ایک عورت سفر میں دوسری عورت کا محرم نہيں بن سکتی۔ کیوں کہ حدیث کے الفاظ ہیں : "زوجُها أو ذو محرم" یعنی عورت کا شوہر یا اس کا کوئى محرم.
  3. ہر وہ مسافت جسے طے کرنے کو سفر کہا جائے، عورت کے لیے شوہر یا محرم کے بغیر اسے طے کرنا ممنوع ہوگا۔ یہ حدیث دراصل سائل کے حسب حال اور موقع ہے۔
  4. محرم سے مراد عورت کا شوہر یا ایسا شخص ہے، جس سے ابدی طور پر شادی حرام ہو۔ یہ حرمت قرابت کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے باپ، چچا اور ماموں۔ رضاعت کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے رضاعی باپ اور رضاعی چچا۔ سسرالی رشتے کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے سسر۔ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مسلمان، بالغ، عقل مند، ثقہ اور ایسا شخص ہو کہ خود اس سے کوئی خطرہ نہ ہو۔ کیوں کہ محرم کا مقصد عورت کو تحفظ فراہم کرنا اور اس کے مصالح کی تکمیل ہے۔
  5. اسلامی شریعت نے عورت كا اور اسے تحفظ فراہم کرنے کا خاص خیال رکھا ہے۔
  6. فجر اور عصر کی نمازوں کے بعد عام نفل نمازیں درست نہيں ہیں۔ البتہ اس سے فوت ہوئی فرض نمازوں کی قضا اور اسباب والی نمازیں، جیسے تحیۃ المسجد وغیرہ مستثنی ہيں۔
  7. سورج طلوع ہونے کے فورا بعد نماز پڑھنا حرام ہے۔ اتنا انتظار کر لینا ضروری ہے کہ سورج ایک نیزے کے برابر اوپر اٹھ جائے، جس کی مدت لگ بھگ دس سے پندرہ منٹ ہے۔
  8. عصر کا وقت سورج ڈوبنے تک رہتا ہے۔
  9. اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ تینوں مساجد کے لئے سفر کرنا جائز ہے۔
  10. مذکورہ تینوں مسجدوں کی فضیلت اور ديگر مسجدوں پر ان کا امتیاز۔
  11. قبروں کی زیارت کے لیے سفر جائز نہيں ہے۔ قبر خواہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی کیوں نہ ہو۔ البتہ اس کی زیارت مدینے کے اندر رہنے والے یا کسی مشروع یا جائز مقصد سے وہاں پہنچنے والے کے لیے جائز ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔