عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ، وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1436]
المزيــد ...
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
میں نے عرض کیا: اے اللہ کےرسول ﷺ ! میں زمانۂ جاہلیت میں عبادت کی نیت سے جو صدقہ دیتا تھا یا غلام آزاد کرتا اور صلہ رحمی کرتا تھا، کیا ان کا مجھے کوئی اجر ملے گا؟نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تم ان نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو۔‘‘
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1436]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں یہ وضاحت فرمائی ہے کہ کافر جب اسلام لاتا ہے، تو اسلام لانے سے قبل زمانۂ جاہلیت میں جو نیک اعمال اس نے کیے تھے، ان کا بھی اجر وثواب اسے ملتا ہے۔ جیسے صدقہ و خیرات کرنا، غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا۔