عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ اللهَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً، يُعْطَى بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الْآخِرَةِ، لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَى بِهَا».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2808]
المزيــد ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالیٰ کسی مؤمن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔ اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے۔ رہا کافر، تو اسے نیکیوں کے بدلے میں، جو اس نے دنیا میں اللہ کے لیے کی ہوتی ہیں، اسی دنیا میں کھلا (پلا) دیا جاتا ہے، حتیٰ کہ جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہیں ہوتی، جس کی اسے جزا دی جائے"۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2808]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں مؤمنوں پر اللہ کے فضل واحسان اور کافروں کے تئیں اللہ کے عدل وانصاف کو بیان فرمایا ہے۔ جہاں تک مؤمن کی بات ہے، تو اس کی ایک نیکی کا بھی ثواب کم نہیں ہوتا، بلکہ اس کی اطاعت کے بدلے اسے دنیا میں بھی بھلائی ملتی ہے اور ساتھ میں آخرت کے لیے بھی ثواب ذخیرہ کیا جاتا ہے اور بسا اوقات اس کا تمام بدلہ آخرت کے لیے ہی محفوظ کر دیا جاتا ہے۔ رہی بات کافر کی، تو اس کی نیکیوں کے بدلے اسے دنیا میں ہی اللہ تعالی بھلائیاں دے دیتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا، تو اس کے لیے کوئی ثواب باقی نہ رہے گا، جس کا بدلہ اسے دیا جائے، کیوں کہ دنیا وآخرت میں جو نیک عمل کام آتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ کرنے والا مؤمن ہو۔