عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: وَاللَّاتِ وَالعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 4860]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"جس نے قسم کھائی اور اپنے قسم میں کہا: ”لات و عزیٰ کی قسم“، تو وہ لا الہ الا ﷲ کہے، اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں، تو وہ (بطور کفارہ) صدقہ کرے"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 4860]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر اللہ کی قسم کھانے سے خبردار کر رہے ہیں۔ کیوں کہ مومن قسم صرف اللہ کی کھاتا ہے۔ آپ بتا رہے ہیں کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، جیسے وہ جس نے لات و عزی، جو دور جاہلیت میں پوجے جانے والے دو بت ہیں، کی قسم کھائی، اس کے بعد اس کے اوپر لا الہ الا اللہ کہنا، شرک سے اپنی براءت کا اعلان کرنے کے لئے اور اس قسم کے کفارہ کے طور پر چاہیے۔
اس کے بعد آپ نے بتایا کہ جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ جوا کھیلیں (جوا نام ہے دو یا دو سے زیادہ لوگوں کا اس شرط کے ساتھ مقابلے میں شریک ہونے کا کہ ان کے درمیان کوئی مال ہو اور مقابلہ جیتنے والا مال لے جائے گا۔ انسان اس میں یا تو جیتتا ہے یا پھر ہارتا ہے)، اس کے لیے کچھ نہ کچھ صدقہ کرنا مستحب ہے، تاکہ جوا کی دعوت دینے کی وجہ سے جو گناہ ہوا ہے، اس کا کفارہ ہو جائے۔