+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«لَا تَبْدَؤوا الْيَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلَامِ، فَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي طَرِيقٍ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أَضْيَقِهِ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2167]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
”یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور جب ان میں سے کسی سے تمھارا آمنا سامنا ہو جائے، تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو“۔

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2167]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم یہود و نصاری کو سلام کرنے میں پہل کرنے سے منع فرما رہے ہیں۔ خواہ وہ ذمی ہی کیوں نہ ہوں۔ دیگر کفار کو تو جانے ہی دیجیے۔ آپ نے بتایا ہے کہ جب راستے میں کسی یہودی یا عیسائی سے ہمارا سامنا ہو جائے، تو ہم اسے راستے کے تنگ ترین حصے کی جانب جانے پر مجبور کریں۔ بیچ راستے سے مومن چلے گا اور کافر کنارے کنارے چلے گا۔ ایک مومن کسی بھی حال میں رسوا نہیں ہوگا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ایک مسلمان کے لیے کسی یہودی، عیسائی یا کسی دوسرے کافر کو سلام کرنے میں پہل کرنا جائز نہيں ہے۔
  2. اگر وہ سلام کر دیں، تو ان کا جواب "و علیکم" کہہ کر دینا جائز ہے۔
  3. کسی مسلمان کے لیے جان بوجھ کر کسی کافر کو بلا وجہ اذیت دینا کہ اس کا راستہ تنگ کر دے، جائز نہيں ہے۔ لیکن اگر راستہ تنگ ہو یا بھیڑ بھاڑ ہو، تو اس میں چلنے کا حق مسلمان کا زیادہ ہے۔ ایسے میں کافر کنارے ہو جائے گا۔
  4. ظلم یا بد زبانی کے بغیر مسلمانوں کی عزت اور دوسروں کی ذلت کا اظہار۔
  5. اللہ کے ساتھ کفر کرنے کی وجہ سے کافروں پر تنگی کرنا‘ ہو سکتا ہے کہ ان کے مسلمان ہونے کا سبب بن جائے۔ چنانچہ وہ سبب سے واقف ہونے کے بعد جہنم سے نجات پا جائيں۔
  6. ضرورت ہو تو پہل کرکے کسی کافر سے یہ سوالات پوچھنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آپ کیسے ہیں، آپ کی صبح کیسی رہی، آپ کی شام کیسی رہی‘ کیوں کہ منع صرف سلام کرنے سے کیا گیا ہے۔
  7. طیبی کہتے ہیں: اختیار کردہ مسئلہ یہ ہے کہ بدعتی کو بھی سلام کرنے میں پہل نہ کیا جائے۔ اگر کسی نے ایسے شخص کو سلام کر دیا، جسے پہچانتا نہ ہو اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ ذمی یا بدعتی ہے، تو اس کی تحقیر کے لیے کہہ دے کہ میں نے سلام واپس لے لیا۔