عن حمران مولى عثمان أنَّه رأى عثمان دعا بوَضُوء، فأفرَغ على يَدَيه مِن إنائه، فغَسَلهُما ثلاثَ مرَّات، ثمَّ أدخل يَمينَه في الوَضُوء، ثمَّ تَمضمَض واستَنشَق واستَنثَر، ثُمَّ غَسل وَجهه ثَلاثًا، ويديه إلى المرفقين ثلاثا، ثم مسح برأسه، ثمَّ غَسل كِلتا رجليه ثلاثًا، ثمَّ قال: رأيتُ النَّبِي صلى الله عليه وسلم يتوضَّأ نحو وُضوئي هذا، وقال: (من توضَّأ نحو وُضوئي هذا، ثمَّ صلَّى ركعتين، لا يحدِّث فِيهما نفسه غُفِر له ما تقدَّم من ذنبه).
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

حمران رحمہ اللہ جو عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام ہیں، روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اوربرتن سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈال کر تین دفعہ انھیں دھویا۔ پھر اپنے دائیں ہاتھ کو وضو کے پانی میں ڈالا اور کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑا۔ پھر اپنے چہرے کو تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنے دونوں پاؤں کو تین دفعہ دھویا اور فرمایا: "میں نے نبی ﷺ کو اپنے اس وضو کی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اور پھر دو رکعت نماز پڑھی، جس میں اس نے اپنے جی میں کوئی بات نہ کی، اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
صحیح - متفق علیہ

شرح

اس عظیم حدیث میں نبی ﷺ کے وضو کے مکمل طریقۂ کار کا بیان ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے انتہائی اچھے اور خوب صورت انداز میں لوگوں کو عملی طور پر نبی ﷺ کے وضو کے طریقے کی تعلیم دی، تاکہ اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔ انھوں نے ایک برتن منگوایا، جس میں کچھ پانی تھا اور اس خیال کے پیش نظر کہ کہیں وہ خراب نہ ہو جائے، انھوں نے اپنا ہاتھ اس میں نہیں ڈالا، بلکہ اپنے ہاتھو ں پر تین دفعہ پانی بہایا، تا کہ وہ صاف ہو جائیں۔اس کے بعد انھوں نے اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈال کر اس میں سے کچھ پانی لیا اور اس سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر اپنے چہرے کو تین دفعہ دھویا اور اس کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین دفعہ دھویا۔ پھر ایک دفعہ اپنے پورے سر کا مسح کیا اور پھر اپنے دونوں پاؤں کو تین دفعہ ٹخنوں سمیت دھویا۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ اس عملی تطبیق سے فارغ ہو گئے اور پوری طرح وضو کر چکے، تو لوگوں کو بتایا کہ انھوں نے نبی ﷺ کو اسی طرح سے وضوء کرتے ہوئے دیکھا اور یہ کہ آپ ﷺ نے انھیں بتایا کہ جو شخص آپ ﷺ کے وضو کی طرح وضو کرتا ہے اور پھر پورے خشوع کے ساتھ اور اپنے دل کو اللہ عز و جل کی بارگاہ میں یکسو رکھتے ہوئے دو رکعت نماز پڑھتا ہے، تو اس طرح سے کامل وضو کرنے اور خالص نماز کی ادائیگی پر اللہ تعالی اسے اپنے فضل و احسان کے ساتھ یہ بدلہ دیتا ہے کہ اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. امیرالمومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی فضیلت او رعلم و سنت کی اشاعت سے ان کی دل چسپی۔
  2. عمل کے ذریعہ تعلیم، کیوں کہ یہ طریقہ زیادہ کارگر اور یاد رکھنے میں آسان ہے۔
  3. وضو شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے دھونا مستحب ہے، اگرچہ نیند سے نہ اٹھاہو۔ اگر رات کی نیند سے بیدار ہوا ہو تو ان دونوں کا دھونا واجب ہے۔
  4. جو شخص اللہ کے لیے عبادت کرے اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کوتعلیم دینے کا ارادہ رکھے، تو اس کے اخلاص میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔
  5. معلم کو چاہیے کہ وہ ایسا طریقہ اختیار کرے، جو سمجھنے اور علم کو ذہن میں بٹھانے کے زیادہ قریب ہو۔
  6. عبادت میں داخل ہونے والے کو چاہیے کہ وہ دنیوی خیالات کو دور کردے اور اس سلسلے میں نفس پر قابو رکھے، کیوں کہ انسان کے دل میں اس کی نماز کے دوران وہی خیالات آتے ہیں، جن سے اس سے لگاؤ ہوتا ہے۔
  7. وضو میں اور اعضا کو دھونے کے لیے وضو کا پانی لینے میں داہنے سے شروع کرنا مستحب ہے۔
  8. کلی کرنے، ناک میں پانی چڑھانے اور اس کو جھاڑنے کے دوران ترتیب کی مشروعیت۔
  9. چہرے کو تین بار دھونا۔
  10. پورے سرکا ایک بارمسح کرنا۔
  11. دونوں پیروں کو ٹخنے سمیت تین بار دھونا۔
  12. ان کاموں کو کرنے میں ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے، کیوں کہ اللہ نے سر کے مسح کا حکم دیا ہے اور دونوں پیر اور باقی اعضا کے دھونے کے درمیان اسے بیان کیا ہے، جو ترتیب کے وجوب کی دلیل ہے۔
  13. یہی نبی ﷺ کے وضو کا کامل طریقہ ہے۔
  14. وضو کے بعد نماز کی مشروعیت۔
  15. نماز کے مکمل ہونے کا سبب، دل کا اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر رہنا ہے۔ اس حدیث میں اخلاص کی ترغیب ہے اور دنیوی خیالات میں پڑنے کی صورت میں نماز قبول نہ ہونے کی دھمکی ہے۔ جس کے دل میں نماز کی حالت میں دنیوی خیالات آئیں اور وہ انھیں دور کر دے، امید ہے کہ اسے بھی یہی ثواب ملے گا۔
  16. 2- دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین بار دھونا۔
  17. اس حدیث میں جس ثواب کی بات کہی گئی ہے، وہ دو باتوں کے بدلے میں ملتا ہے۔ ایک مذکورہ طریقے کے مطابق وضو کرنا اور دوسری مذکورہ طریقے کے مطابق دو رکعت نماز پڑھنا۔
  18. وضو اور خشوع کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سابقہ گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔