عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْثُرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلْيَغْسِلْ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي وَضُوئِهِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لاَ يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ».
ولفظ مسلم: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 162]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو اپنی ناک میں پانی ڈال کر ناک جھاڑے، اور جو ڈھیلوں سے اسنتجا کرے، وہ طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے۔ اور جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے، تو اپنے ہاتھوں کو وضو کے پانی میں ڈالنے سے پہلے دھو لے، کیوں کہ تم میں سے کسی کو نہیں پتہ کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں کہاں گیا ہے؟" صحیح مسلم کے الفاظ ہيں : "جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے، تو اپنے ہاتھ کو برتن میں اس وقت تک نہ ڈبوئے، جب تک اسے تین بار نہ دھو لے۔ کیوں کہ اسے نہیں پتہ کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں کہاں گیا ہے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 162]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے طہارت کے بعض احکام بیان کیے ہیں۔ جیسے : 1- وضو کرنے والا اپنی ناک میں سانس کے ساتھ پانی اندر داخل کرے اور پھر سانس کے ساتھ ہی اسے باہر نکال دے۔ 2- جو شخص پیشاب پاخانے کے بعد پانی کی بجائے کسی اور چیز، جیسے پتھر اور ڈھیلوں وغیرہ کے ذریعے گندگی کو صاف کرنا چاہے، وہ پتھر اور ڈھیلوں کا استعمال طاق عدد میں کرے۔ کم سے کم تعداد تین ہو اور زیادہ سے زیادہ اتنی، جس سے پیشاب پاخانہ وغیرہ نکلنا بند ہو جائے اور نکلنے کی جگہ صاف ہو جائے۔ 3- جو شخص رات کے وقت سوکر اٹھے، وہ وضو کے لیے اپنا ہاتھ برتن کے اندر اس وقت تک نہ ڈالے، جب تک اسے برتن سے باہر تین بار دھو نہ لے۔ کیوں کہ اسے نہیں پتہ کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں گیا ہوگا۔ ایسے میں اس کے گندہ ہونے کا امکان رہتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے ہاتھ کے ساتھ شیطان نے کھیلا ہو اور اس میں کوئی ایسی چیز لگا دی ہو، جو انسان کے لیے نقصان دہ اور پانی کو گندہ کرنے والی ہو۔