عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو وَيَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ».
وفِي لَفْظٍ لِمُسْلِمٍ: «إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1377]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم دعا کرتے تھے اور کہتے تھے : "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، جہنم کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے سے"۔ جب کہ صحیح مسلم میں ایک روایت ہے : "جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو، تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے : جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کی برائی سے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1377]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں آخری تشہد کے بعد اور سلام سے پہلے چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے اور ہمیں بھی ان سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے۔
1- قبر کے عذاب سے۔
2- جہنم کے عذاب سے۔ یعنی قیامت کے دن۔
3- زندگى کے فتنے سے، جیسے اس کی حرام خواہشات اور گمراہ کن شبہات سے- اور موت کے فتنے سے، یعنی حالت نزع میں اسلام یا سنت سے بھٹک جانے سے یا پھر قبر کے فتنے سے، جیسے دونوں فرشتوں کے سوال سے۔
4- مسیح دجال کے فتنے سے، جو آخری زمانے میں نکلے گا اور جس کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو آزمائے گا۔ یہاں بطور خاص دجال کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کا فتنہ بڑا بھیانک فتنہ ہوگا اور وہ لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر گمراہ کرے گا۔