عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ:
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ، سَكَتَ هُنَيَّةً قَبْلَ أَنْ يَقْرَأَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَرَأَيْتَ سُكُوتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، مَا تَقُولُ؟ قَالَ «أَقُولُ: اللهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 598]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
اللہ کے رسول ﷺ جب (آغاز ) نماز کے لیے تکبیر کہتے، تو قراءت کرنے سے پہلے کچھ دیر سکوت فرماتے۔ میں نےعرض کیا : اے اللہ کے رسول (ﷺ)! میرے ماں باپ آپ پر قربان! یہ جو تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ کی خاموشی ہے، (اس کے دوران میں ) آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’میں کہتا ہوں: اللھم باعد بینی وبین خطایاي کما باعدت بین المشرق والمغرب۔ اللہم نقني من خطایاي کما ینقی الثوب الابیض من الدنس۔ اللھم اغسلني من خطایاي بالثلج والماء والبرَد"۔
ترجمہ: اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اس طرح دوری ڈال دے، جس طرح تونے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے، جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے دھودے، برف کے ساتھ، پانی کےساتھ اور اولوں کے ساتھ‘‘۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 598]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب نماز کی تکبیر کہتے، تو سورہ فاتحہ پڑھنے سے پہلے ذرا دیر رکتے۔ اس وقفے میں کچھ دعاؤں کے ذریعے نماز کا آغاز کرتے۔ ان میں سے ایک دعا یہ ہے : "اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اس طرح دوری ڈال دے، جس طرح تونے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے، جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے دھودے، برف کے ساتھ، پانی کےساتھ اور اولوں کے ساتھ"۔ آپ اللہ عز و جل سے دعا کرتے کہ وہ آپ کو گناہوں میں ملوث ہونے سے بچانے کے لیے آپ کے اور آپ کے درمیان اتنی دوری بنا دے کہ دونوں ایک دوسرے سے مل نہ سکيں۔ جیسے کہ مشرق اور مغرب کبھی آپس میں مل نہیں سکتے۔ اور اگر اس میں ملوث ہو بھی جائيں، تو ان سے آپ کو ایسے صاف ستھرا کر دے کہ جیسے سفید کپڑے سے میل کچیل کو دھو کر صاف ستھرا کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح آپ کو پانی، برف اور اولہ جیسی ٹھنڈی چیزوں کے ذریعے گناہوں سے دھو دے اور گناہوں کی تپش اور گرمی کو ٹھنڈا کر دے۔