عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ:
فَقَدْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 486]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں:
مجھے ایک رات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم بستر پر نہيں ملے۔ ڈھونڈنا شروع کیا، تو میرے ہاتھ آپ کے پیروں کے تلووں سے جا لگے۔ آپ مسجد میں (سجدے کی حالت میں) تھے اور آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے۔ آپ فرما رہے تھے: "اللهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ"۔ (اے اللہ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں اور تیرے عفو و کرم کے ذریعے تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری ذات کے ذریعے تیرے قہر وغضب سے پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری تعریف کا شمار نہیں کر سکتا۔ تو ویسا ہی ہے، جیسا تو نے خود اپنی تعریف کى ہے۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 486]
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے بغل میں سوئی ہوئی تھی کہ رات میں آپ بستر پر نہیں ملے۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے حجرے کی اس جگہ کو ٹٹولا، جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھا کرتے تھے، تو پایا کہ آپ سجدے کی حالت میں ہیں، آپ کے دونوں قدم کھڑے ہيں اور کہہ رہے ہیں:
"اللهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ". یعنی اے اللہ! مجھے تیری رضا چاہیے۔ میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھ پر یا میری امت پر ناراض ہو جائے۔ "وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ"۔ مجھے تیرا بے پایاں عفو و درگزر چاہیے۔ میں تیری سزا سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ "وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ". میں تیری جمالی کے وسیلے سے تیری صفات جلالی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ کیوں کہ تجھ سے پناہ بس تو ہی دے سکتا ہے۔ اللہ کے دربار کے علاوہ نہ کوئی بچ کر نکلنے کی جگہ ہے اور نہ کوئی پناہ گاہ۔ "لا أحصي ثناء عليك"۔ میں ہزار کوشش کے باوجود تیری ان نعمتوں اور احسانات کو کماحقہ شمار نہيں کر سکتا، جن سے تونے مجھے نواز رکھا ہے۔ "أنت كما أثنيت على نفسك"۔ تو ویسا ہی ہے، جیسا تونے اپنی تعریف کرتے ہوئے اپنے بارے میں بتایا ہے۔ تونے اپنی تعریف اپنے شایان شان انداز میں کی ہے۔ تیری تعریف کا حق دوسرا کوئی ادا کر نہیں سکتا۔