عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البَخِيلُ مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ، فَلَمْ يصَلِّ عَلَيَّ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وأحمد والنسائي في الكبرى وهو عندهم من حديث الحسين بن علي مسندًا، وذكر النسائي أنه من حديث علي بن أبي طالب مرسلا]
المزيــد ...
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:”بخیل وہ شخص ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے“۔
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
بخیل یعنی بخیلی میں کامل اور پکا، ”جس کے پاس میرا ذکر ہو“ یعنی وہ شخص جو میرا نام سنے، ”پھر بھی وہ مجھ پر درود نہ پڑھے“ کیوں کہ ایسا کرکے اس نے بخیلی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایک ایسے حق کی ادائیگی سے گریز کیا ہے جس کو ادا کرنا اس پر ضروری تھا۔ نیز اس نے اپنے حق میں بھی بخیلی سے کام لیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی دس رحمتوں سے محروم کرلیا جو اسے ایک بار درود بھیجنے سے حاصل ہوتی۔ چناں چہ اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو سخاوت سے بغض رکھتا ہے یہاں تک کہ اسے یہ بھی ناپسند ہوتا ہے کہ اس پر سخاوت کیا جائے۔ اس کے درود نہ بھیجنے کو نیکی کے کاموں میں مال خرچ کرنے میں بخیلی کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔