+ -

عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم:
«مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ» متفق عليه. ولمسلم: «مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2697]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
”جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی، جو اس کا حصہ نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہیں ہے“۔ ایک اور روایت میں ہے: ”جس نے کوئی ایسا عمل کیا، جس کے متعلق ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہيں ہے“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2697]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جس نے دین کے اندر ایسی کوئی نئی چیز ایجاد کی یا ایسا کوئی نیا کام کیا، جو قرآن اور حدیث سے ثابت نہ ہو، تو اسے اسی کے منہ پر مار دیا جائے گا اور اللہ کے یہاں قبول نہیں کیا جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. عبادتوں کی بنیاد قرآن اور حدیث ہے۔ لہذا ہم اللہ کی عبادت قرآن اور حدیث کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہی کریں گے۔ بدعتوں اور عبادت کی نت نئی شکلوں سے ہر حال میں دور رہيں گے۔
  2. دین کی بنیاد رائے اور استحسان پر نہیں ہے۔ دین کی بنیاد اتباع رسول پر ہے۔
  3. یہ حدیث دین کے کامل ہونے کی دلیل ہے۔
  4. بدعت ہر اس عقیدہ، قول یا عمل کو کہتے ہیں، جسے دین کے ایک جزء کے طور پر ایجاد کیا گیا ہو اور وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے صحابہ کے زمانے میں موجود نہ رہا ہو۔
  5. یہ حدیث اسلام کے ایک اساس کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ اعمال کے میزان کی طرح ہے۔ جس طرح جب کسی عمل کا مقصد اللہ کی رضامندی کا حصول نہ ہو، تو کرنے والے کو اس کا کوئی ثواب نہيں ملتا، اسی طرح جو عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کے مطابق نہ کیا جائے، اسے کرنے والے کے منہ پر مار دیا جاتا ہے۔
  6. منع صرف ان نئی چیزوں سے کیا گیا ہے، جن کا تعلق دین سے ہو، ان سے نہيں، جن کا تعلق دنیا سے ہو۔
مزید ۔ ۔ ۔