عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد " وفي رواية " مَن عَمِلَ عملًا ليس عليه أمرُنا فهو رَدٌّ".
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی، جو اس میں سے نہ ہو، وہ مردود ہے"c2">“۔ ایک اور روایت میں ہے: ”جس نے کوئی ایسا عمل کیا، جس کے متعلق ہمارا حکم نہیں، تو وہ مردود ہے“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

ہر وہ قول و عمل جو شریعت کے ساتھ ہر اعتبار سے موافقت نہ رکھتا ہو، بایں طور کہ شریعت کے دلائل اور قواعد اس پر دلالت نہ کرتے ہوں، وہ اس کے کرنے والے کے منہ پر دے مارا جائے گا اور اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. حاکم کا فیصلہ باطنی معاملہ کو نہیں بدلتا، کیوں کہ آپ کا فرمان ہے: "ليس عليه أمرنا" یعنی جو ہمارے دین کے مطابق نہ ہو۔
  2. دین شریعت پر مبنی ہے۔
  3. تمام اعتقادی اور عملی بدعات باطل ہیں، جیسے تعطیل اور ارجاء کی بدعات، تقدیر کی نفی، گناہوں کی بنیاد پر تکفیر اور دیگر بدعی عبادتیں۔
  4. دین رائے اور استحسان (کسی چیز کو اچھا سمجھنے) پر مبنی نہيں ہے۔
  5. دین کے مکمل ہونے کا اشارہ۔
  6. دین میں پائی جانے والی ان تمام بدعات کی تردید کرنا، جو شریعت سے میل نہیں کھاتیں۔ ایک دوسری روایت میں ہر بدعت کے ترک کرنے کا ذکر صراحتا ہے۔ خواہ اسے کرنے والے نے اسے خود ایجاد کیا ہو یا اس پر پہلے سے عمل ہوتا رہا ہو۔
  7. تمام ممنوعہ عقود کو باطل قرار دینا اور ان پر مرتب ہونے والے نتائج کا کالعدم ہونا۔
  8. نہی فساد کا متقاضی ہے، کیوں کہ ساری کی ساری منہیات دین کا حصہ نہیں ہیں، لہذا ان کو رد کرنا ضروری ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔