+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2674]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے کسی ہدایت کی طرف بُلایا، اسے اس کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور اس سے پیروی کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی اور جس نے کسی گمراہی کی طرف بلایا اُس کے اوپر اس کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ (کا بوجھ) ہوگا اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔"

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2674]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جس نے اپنے قول و عمل کے ذریعے لوگوں کو حق اور خیر کا راستہ دکھایا، اسے اس کے بعد اس راستے پر چلنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر و ثواب ملے گا اور اس سے بعد میں چلنے والوں کے اجر و ثواب میں کوئی کٹوتی بھی نہيں ہوگی۔ اس کے برخلاف جس نے اپنے قول و عمل کے ذریعے لوگوں کو کسی برائی، گناہ یا کسی حرام کام کا راستہ دکھایا، اسے بعد میں اس راستے پر چلنے والے تمام لوگوں کے برابر گناہ ہوگا اور اس سے بعد کے لوگوں کے گناہ میں کوئی کمی بھی نہيں ہوگی۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ہدایت کی دعوت دینے کی فضیلت۔ کم ہو یا زیادہ۔ دعوت دینے والے کو عمل کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ یہ دراصل اللہ کا بہت بڑا فضل و کرم ہے۔
  2. گمراہی کی دعوت دینے کا نقصان۔ گمراہی کم ہو یا زیادہ۔ گمراہی کی دعوت دینے والے کو اس پر عمل کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔
  3. انسان کو اجر و ثواب اسی نوعیت کا ملتا ہے، جس نوعیت کا اس کا عمل ہوتا ہے۔ لہذا جو کسی اچھے کام کی دعوت دے گا، اسے اچھا کام کرنے والے کے برابر ثواب ملے گا اور جو کسی برے کام کی دعوت دے گا، اسے برا کام کرنے والے کے برابر گناہ ہوگا۔
  4. ایک مسلمان کو اس بات سے خبردار رہنا چاہیے کہ لوگوں کے سامنے اس کے کھلے عام گناہ کرنے کی وجہ سے کہیں دوسرے لوگ اسے دیکھ کر وہ گناہ نہ کرنے لگيں۔ کیوں کہ اسے دیکھ کر وہ برا کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے گناہ کا بوجھ بھی اسے اٹھانا پڑے گا، چاہے اس نے ان کو ترغیب دی ہو یا نہ دی ہو۔
مزید ۔ ۔ ۔