+ -

عن يحيى المازني رحمه الله قال: ((شَهِدتُّ عمرو بن أبي حسن سأل عبد الله بن زيد عن وُضوء النبي صلى الله عليه وسلم ؟ فدعا بتَور من ماء، فتوضَّأ لهم وُضُوء رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأكفَأ على يديه من التَّورِ، فغسَل يديه ثلاثًا، ثم أدخل يدهُ في التور، فمَضْمَض واسْتَنْشَق واسْتَنْثَر ثلاثا بثلاثِ غَرَفَات، ثم أدخل يده فغسل وجهه ثلاثا، ثم أدخل يده في التور، فغَسَلَهُما مرَّتين إلى المِرْفَقَين، ثم أدخل يدَه في التَّور، فمَسَح رأسَه، فأَقْبَل بهما وأَدْبَر مرَّة واحدة، ثم غَسَل رِجلَيه)). وفي رواية: ((بدأ بمُقَدَّم رأسه، حتى ذَهَب بهما إلى قَفَاه، ثم رَدَّهُما حتَّى رَجَع إلى المكان الذي بدأ منه)). وفي رواية ((أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخْرَجنا له ماء في تَورٍ من صُفْرٍ)).
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليها الرواية الثانية: متفق عليها الرواية الثالثة : رواها البخاري]
المزيــد ...

یحی بن عمارہ مازنی سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
میں نے عمرو بن ابو حسن کو دیکھا کہ انھوں نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور انہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی طرح وضو کر کے دکھایا۔ انھوں نے برتن سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور تین بار اپنے ہاتھ دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور تین چلوؤں سے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور اسے صاف کیا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دو بار دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور اپنے سر کا مسح کیا۔ ہاتھ کو ایک مرتبہ آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے۔ پھر دونوں پیروں کو ٹخنوں تک دھویا۔

صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

یہاں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے عملی طور پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے وضو کا طریقہ بیان فرمایا ہے۔ انھوں نے پانی کا ایک چھوٹا سا برتن منگوایا۔ سب سے پہلے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دھویا۔ وہ اس طرح کہ برتن کو جھکا کر دونوں ہتھیلیوں پر پانی ڈالا اور ان کو تین بار برتن سے باہر دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر تین چلو پانی لیا اور ہر چلو سے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور ناک جھاڑی۔ پھر برتن سے تین چلو پانی لے کر تین بار اپنے چہرے کو دھویا۔ پھر اس سے دو دو چلو پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین تین بار دھویا۔ پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ مسح کا آغاز سر کے اگلے حصے سے کیا اور گردن کے اوپری حصے میں واقع گدی تک پہنچے۔ پھر دونوں ہاتھوں کو واپس وہیں لائے، جہاں سے آغاز کیا تھا۔ پھر دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھویا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الدرية الصومالية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. معلم کا طرز عمل بات کو سمجھانے اور ذہن نشین کرنے کا سب سے کارگر ذریعہ ہے۔ عمل کے ذریعے تعلیم بھی اس کی ایک مثال ہے۔
  2. وضو کے کچھ اعضا کو تین تین بار اور کچھ کو دو دو بار دھونا جائز ہے۔ اور ایک ایک بار دھونا واجب ہے۔
  3. اعضائے وضو کے درمیان اسی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہے، جو اس حدیث میں مذکور ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔