عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «تُؤَدُّونَ الحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3603]
المزيــد ...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"آنے والے وقت میں ترجیح دیے جانے کے معاملے اور ایسی باتیں سامنے آئیں گی، جو تمھیں بری لگیں گی۔" صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہيں؟ فرمایا : "تم اپنی ذمے داریاں ادا کرتے رہنا اور اپنا حق اللہ سے مانگنا۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3603]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں مسلمانوں کے حکمراں ایسے لوگ بن جائیں گے، جو مسلمانوں کے اموال وغیرہ کو اپنی مرضی کے مطابق خرچ کریں گے اور مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھیں گے۔ ان کی جانب سے دین سے متعلق کئی ایسی چیزیں سامنے آئيں گی، جو قابل نکیر ہوں گی۔ چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا : ایسی حالت میں ان کو کیا کرنا چاہیے؟ آپ نے بتایا کہ ان کا عام مسلمانوں کے اموال کو ہڑپ لینا تم کو اس بات پر نہ ابھارے کہ ان کی بات سننے اور ماننے کی جو ذمہ داری تمہارے اوپر عائد ہوتی ہے‘ اس کو ادا کرنے سے دست بردار ہو جاؤ۔ تم صبر سے کام لینا، ان کی بات سننا اور ماننا، ان سے الجھنے کی کوشش مت کرنا، اپنا حق اللہ سے مانگنا اور اس بات کی دعا کرنا کہ اللہ ان کی اصلاح فرمائے اور ان کے شر اور ظلم سے تم کو بچائے۔