عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ عُمرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«كُلُّكُمْ رَاعٍ فَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2554]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار ہے اور ہر آدمی اپنے ماتحتوں کے بارے میں جواب دہ ہے؛ چنانچہ لوگوں کا امیر ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کى ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، غلام اپنے آقا کے مال کا ذمے دار ہے اور اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اس طرح تم میں سے ہر شخص ذمے دار ہے اور اس سے اس کے ماتحتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2554]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ سماج میں رہنے والے ہر مسلمان کی کچھ ذمے داریاں ہيں، جو اسے اٹھانی ہی ہوں گی۔ امام اور امیر اپنے ماتحت لوگوں کا ذمے دار ہے۔ اس کا کام ان کے دين وشريعت کی حفاظت کرنا، ظالموں سے ان کی حفاظت کرنا، ان کے دشمنوں سے جہاد کرنا اور ان کے حقوق کو محفوظ رکھنا ہے۔ ہر شخص اپنے اہل خانہ پر خرچ کرنے، ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے، ان کو تعلیم سے آراستہ کرنے اور ادب سکھانے کا مکلف ہے۔ ایک عورت پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے گھر کو اچھے سے سنبھالے اور بچوں کی بہتر تربیت کرے۔ خادم اور مزدور پر یہ ذمے دار عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے پاس موجود اپنے آقا کے مال کی حفاظت کرے اور اس کی خدمت کرے۔ اس طرح ہر شخص اپنے ماتحت موجود لوگوں اور چیزوں کا ذمے دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پرسش ہوگی۔