عن زينب بنت جحش رضي الله عنها أنَّ النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها فَزِعًا، يقول: «لا إله إلا الله، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قد اقْتَرَب، فُتِحَ اليوم من رَدْمِ يَأْجُوجَ ومَأجُوجَ مثل هذه»، وحلَّق بأُصبُعيه الإبهامِ والتي تَلِيها، فقلت: يا رسول الله، أنَهْلِكُ وفينا الصَّالِحُون؟ قال: «نعم، إِذَا كَثُرَ الخَبَثُ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے، تو آپ ﷺ بہت پریشان نظر آ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے: ”اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں، عرب کے لیے تباہی اس شر سے آئے گی، جس کے واقع ہونے کا زمانہ قریب آ گیا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف پیدا ہو گیا ہے“۔ اور آپ ﷺ نے اپنے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ بنا کر اس کی وضاحت کی۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں نیک لوگ ہوں گے، پھر بھی ہم ہلاک کر دیے جائیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں! جب خباثتیں بڑھ جائیں گی“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، اس حال میں کہ آپ ﷺ کا چہرۂ مبارک سرخ تھا اور آپ ”لا إلہ إلا اللہ“ پڑھ رہے تھے۔ یہ آپ نے توحید کے اثبات اور دل کے اطمنان کے لیے فرمایا۔ پھرعربوں کو ڈراتے ہوئے فرمایا: ”اس شر (فتنہ) سے عرب کے لیے تباہی ہے، جو قریب آگیا ہے“ پھر آپ ﷺ نے اس فتنے کی وضاحت فرمائی کہ یہ یاجوج ماجوج کا دیوار میں انگوٹھا اور شہادت کی انگلی کے حلقے کے بقدر سوراخ بنا لینا ہے۔ زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ”اے اللہ کے رسول ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے، پھر بھی ہم ہلاک کر دیے جائیں گے؟“ تو آپ نے بتایا کہ نیک لوگ ہلاک نہیں ہوں گے؛ بلکہ وہ محفوظ وکام ران رہیں گے۔ البتہ جب برائیاں بکثرت پھیل جائیں گي تو نیک لوگ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔ جب سماج میں برے اور گندے اعمال عام ہو جائیں گے، گرچہ سماج مسلم ہی کیوں نہ ہو اور کوئی روک ٹوک کرنے والا نہیں ہوگا، تو گویا انھوں نے اپنے آپ کو ہلاکت کے دہانے تک پہنچا دیا۔