عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضي الله عنه عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:
«مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 386]
المزيــد ...
سعد بن ابي وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
"جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا : ’’اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے‘ اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں راضی ہوگیا اللہ کے رب ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر۔‘‘ تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہيں۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 386]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا : "أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له" یعنی میں اس بات کا اقرار و اعتراف کرتا ہوں اور خبر بھی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہيں ہے اور اس کے علاوہ ہر معبود باطل ہے۔ "وأن محمدًا عبده ورسوله" یعنی ممحد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے بندے ہیں، لہذا ان کی عبادت نہيں ہو سکتی اور رسول ہیں، لہذا جھوٹ نہيں بول سکتے۔ "رضيت بالله ربًّا" یعنی میں اللہ کی ربوبیت، الوہیت اور اسما و صفات سے پورے طور پر راضی ہوں۔ "وبمحمد رسولًا" یعنی جن تعلیمات کے ساتھ آپ بھیجے گئے اور جنھیں آپ نے ہم تک پہنچایا، ہم ان سے بھی راضی ہیں۔ "و بالإسلام" یعنی اوامر و نواہی کی شکل میں موجود اسلام کے تمام احکام سے راضی ہیں۔ "دينًا" یعنی اعتقاد اور انقیاد کے طور پر۔ "غفر له ذنبه" یعنی اس کے صغیرہ گناہ معاف کر دیے جائيں گے۔