+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمِ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2699]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
”جس نے کسی مومن کی دنیا کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کردی، اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کردے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ اس پر دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی عیب پوشی فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلا اللہ تعالیٰ اس كی وجہ سے اس کے لیے جنت کی راہ آسان کردیتا ہے۔ جب کوئی قوم اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتی ہے اور اسے آپس میں پڑھتی پڑھاتی ہے، تو ان پر سکینت کا نزول ہوتا ہے، (اللہ تعالیٰ کی) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ اپنے پاس موجود فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ اور جس کا عمل اسے پیچھے کردے، اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاسکتا۔“

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2699]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک مسلمان کو اسی نوعیت کا اجر وثواب ملتا ہے، جو وہ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ کرتا ہے۔ جس نے کسی مسلمان سے دنیا کی کوئى بھى پریشانی اور سختى دور کى، تو اللہ تعالیٰ بدلے کے طور پر اسے قیامت کے دن کى پریشانیوں اور مشکلات میں سے کسى ایک پریشانی اور سختى سے نجات عطا فرمائے گا۔ جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اسے سہولت فراہم کی اور اس کی تنگ دستی کو دور کیا، اللہ دنیا و آخرت میں اس کے لیے آسانی کی راہیں نکالے گا۔ جو شخص کسی مسلمان سے ہونے والی کسی لغزش سے واقف ہو گیا، جس کا شکار اسے نہيں ہونا چاہیے تھا، پھر اس پر پردہ ڈال دیا، تو اللہ دنیا و آخرت میں اس کی لغزشوں پر پردہ ڈالے گا۔ اللہ بندے کی مدد اس وقت تک کرتا رہتا ہے، جب تک بندہ اپنے بھائی کے دینی و دنیوں کاموں میں اس کی مدد کرنے کی راہ پر گام زن رہتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مدد دعا کے ذریعے بھی ہو سکتی ہے، بدن کے ذریعے بھی ہو سکتی ہے اور مال وغیرہ کے ذریعے بھی۔ جو شخص اللہ کی رضا جوئی کی خاطر علم شرعی کی تلاش میں چل پڑا، اس کے بدلے میں اللہ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔ جب کچھ لوگ اللہ کے کسی گھر میں جمع ہوتے ہيں، اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے آپس میں پڑھتے پڑھاتے ہيں، تو ان پر وقار و اطمینان کی بارش ہوتی ہے، ان کو اللہ کی رحمت اپنے سایے میں لے لیتی ہے، فرشتے انھیں گھیر لیتے ہيں اور اللہ اپنے مقرب فرشتوں کے سامنے ان کی تعریف کرتا ہے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کا ذکر اللہ اپنے مقرب فرشتوں میں کر دے۔ جس کا عمل ناقص ہو، اس کا نسب اسے سرگرم عمل رہنے والے لوگوں کے مرتبے تک پہنچا نہیں سکتا۔ لہذا انسان کو اپنے اونچے حسب نسب اور آبا و اجداد کے فضل و شرف پر بھروسہ کر کے عمل کے میدان میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ابن دقیق العید کہتے ہیں : یہ حدیث مختلف طرح کے علوم، قواعد اور آداب پر مشتمل ایک عظیم ترین حدیث ہے۔ اس میں مسلمانوں کی ضرورتیں پوری کرنے اور انھیں اپنے علم، مال، تعاون، مشورہ یا خیرخواہی وغیرہ سے مستفید کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
  2. تنگ دست انسان کے ساتھ آسانی کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
  3. مسلم بندہ کی مدد کرنے پر ابھارا گیا ہے، کیوں کہ بندہ جس قدر اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے، اسی قدر اللہ تعالی بھی اس کی مدد کرتا ہے۔
  4. مسلمان کی پردہ پوشی کے اندر اس کی کمیوں کی کھوج بین نہ کرنا بھی شامل ہے۔ کسی سلف نے کہا : میں نے کچھ لوگوں کو پایا جن کے عیوب نہيں تھے، لیکن جب انھوں نے لوگوں کے عیوب کا چرچا کرنا شروع کر دیا، تو لوگوں نے بھی ان کے عیوب کا ذکر کرنا شروع کر دیا۔ اس کے برخلاف میں نے کچھ لوگوں کو پایا، جن کے عیوب تھے، لیکن انھوں نے لوگوں کے عیوب کا ذکر نہيں کیا، تو ان کے عیوب بھلا دیے گئے۔
  5. پردہ پوشی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ برائی کو ہونے دیا جائے اور اس کی نکیر کرنا چھوڑ دیا جائے۔ بلکہ برائی کی نکیر بھی کی جائے گی اور پردہ پوشی سے بھی کام لیا جائے گا۔ دراصل پردہ پوشی ایسے شخص کی کرنی ہے، جو برائی اور سرکشی میں معروف نہ ہو۔ جو برائی اور سرکشی میں معروف ہو چکا ہو، اس کا معاملہ حکومتی اہل کاروں تک پہنچا دیا جائے گا۔ بہ شرط یہ کہ اس سے کوئی دوسری برائی جنم لینے کا اندیشہ نہ ہو۔ کیوں کہ اس طرح کے شخص کی پردہ پوشی اس کی حوصلہ افزائی کرے گی، اسے بندوں کو تکلیف دینے پر آمادہ کرے گی اور دوسرے برائی کرنے والوں کو جری بنائے گی۔
  6. طلب علم، تلاوت قرآن اور قرآن کا دور کرنے کی ترغیب۔
  7. نووی کہتے ہیں : اس حدیث میں قرآن کریم کی تلاوت کے لیے مسجد میں یک جا ہونے کی دلیل موجود ہے۔ اس فضیلت کے حصول میں مدرسہ اور رباط وغیرہ میں جمع ہونے کو مسجد میں جمع ہونے کے زمرے میں رکھا جائے گا۔
  8. جزا و ثواب اعمال کی بنیاد پر ملتا ہے۔ حسب نسب کی بنیاد پر نہیں۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الليتوانية الدرية الرومانية المجرية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الأوزبكية الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں