عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ، وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ، وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالوَرِقِ، وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ؟» قَالُوا: بَلَى. قَالَ: «ذِكْرُ اللهِ تَعَالَى».
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد] - [سنن الترمذي: 3377]
المزيــد ...
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”کیا میں تمھیں ایسا عمل نہ بتاؤں جو تمھارے سارے اعمال سے بہتر، تمھارے مالک کے ہاں سب سے زیادہ پاکیزہ، تمھارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، تمھارے لیے سونا اور چاندی صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر اور تمھارے لیے اس سے بھی زیادہ بہتر ہے کہ تمھارا مقابلہ تمھارے دشمن کے ساتھ ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمھاری گردنیں اڑائیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں! (ایسا عمل تو ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا : ”(وہ ہے) اللہ تعالیٰ کا ذکر۔“
[صحیح] - - [سنن الترمذي - 3377]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: ۔
کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمھیں بتادوں کہ تمھارے عزیز وبرتر مالک کے یہاں تمھارا کون سا عمل سب سے افضل، اشرف اور پاکیزہ ترین ہے؟ ۔
جنت میں تمھارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے؟
اور جو تمھارے لیے سونا اور چاندی صدقہ وخیرات کرنے سے بہتر ہے؟
اسی طرح جو تمھارے لیے اس بات سے بھی بہتر ہے کہ میدان جنگ میں تمھارا سامنا کفار سے لڑائى کے لئے ہو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمھاری گردنیں ماریں؟
صحابہ نے جواب دیا : ہم ضرور بالضرور اس چیز کو جاننا چاہتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تمام اوقات اور تمام حالات میں اللہ کا ذکر کرنا۔