+ -

عَنْ صُهَيْبٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2999]
المزيــد ...

صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ اس کے ہر کام میں اس کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ جب کہ ایسا مومن کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں ہے۔ اگر اسے آسودہ حالی ملتی ہے اور اس پر وہ شکر کرتا ہے، تو یہ شکر کرنا اس کے لیے باعث خیر ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی تنگی لاحق ہوتی ہے اور اس پر صبر کرتا ہے، تو یہ صبر کرنا بھی اس کے لیے باعث خیر ہے۔"

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2999]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مومن کے احوال پر بطور استحسان تعجب فرما رہے ہیں۔ کیوں کہ اس کے سارے احوال خیر کے حامل ہیں۔ جب کہ یہ شرف مومن کے علاوہ کسی اور کو حاصل نہيں ہے۔ اگر اسے خوشیاں ملتی ہیں اور وہ اللہ کا شکر بجا لاتا ہے، تو اسے شکر کی وجہ سے اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔ جب کہ اگر اسے تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور وہ اسے اللہ کے یہاں اجر و ثواب کا ذریعہ سمجھتا ہے، تو اسے صبر کی بنا پر اجر و ثواب ملتا ہے۔ اس طرح اس کا دامن ہر حال میں اجر و ثواب سے بھرا رہتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. آسودہ حالی پر شکر کرنے اور تنگ حالی پر صبر کرنے کی فضیلت۔ جس نے یہ دونوں کام کر لیے، اسے دونوں جہان کی خیر حاصل ہو گئی۔ اس کے برخلاف جس نے نعمت پر شکر ادا نہیں کیا اور مصیبت پر صبر نہيں کیا، وہ اجر و ثواب سے محروم اور گناہ کا حق دار رہے گا۔
  2. ایمان کی فضیلت۔ ہر حال میں اجر و ثواب صرف اہل ایمان ہی کو حاصل ہو سکتا ہے۔
  3. خوش حالی کے وقت شکر کرنا اور تنگ حالی کے وقت صبر کرنا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔
  4. قضا و قدر پر ایمان انسان کو تمام احوال میں رضائے کامل کی راہ پر گامزن رکھتا ہے۔ جب کہ غیر مومن کی حالت اس سے بالکل الگ ہوتی ہے۔ کوئی نقصان ہو جائے تو ناراض اور نعمت مل جائے تو اس میں مست ہوکر اللہ کی عبادت سے دور ہو جاتا ہے اور اسے نافرمانی کے کاموں میں خرچ کرنے لگتا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔