+ -

عن أبِي هُرَيرةَ رضي الله عنه أنَّ رسول الله صلى الله عليه وسلمَ قال:
«إذا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ، يومَ الجمعةِ، والْإِمامُ يَخْطُبُ، فَقَدْ لَغَوْتَ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 851]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”جب جمعہ کے دن امام خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہو کہ "خاموش ہو جاؤ" تو (ایسا کہہ کر) تم نے خود ایک لغو حرکت کی“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 851]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جمعے کے خطبے میں شریک ہونے والے کے لیے ایک لازمی ادب یہ ہے کہ وہ خاموش ہوکر پوری توجہ کے ساتھ خطیب کی باتیں سنے، تاکہ نصیحتوں پر غور کر سکے۔ آگے آپ نے بتایا کہ جس نے خطبے کے دوران کوئی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی کہی، جیسے کسی دوسرے شخص سے خاموش رہو یا دھیان سے سنو وغیرہ کہا، وہ جمعے کی نماز کی فضیلت سے محروم ہو جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. خطبہ سنتے وقت بات کرنا حرام ہے۔ یہاں تک کہ کسی غلط کام سے روکنے، سلام کا جواب دینے اور چھینکنے کے بعد الحمد للہ کہنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنے کے لیے بات کرنا بھی منع ہے۔
  2. اس ممانعت کے دائرے سے وہ آدمی باہر ہے، جو امام کو مخاطب کرکے کوئی بات کہے یا امام اس کو مخاطب کرکے کوئی بات کہے۔
  3. ضرورت کے وقت دو خطبوں کے درمیان بات کرنا جائز ہے۔
  4. جب خطبے کے دوران اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا نام آئے، تو آپ پر درود و سلام سری طور پر بھیجا جائے گا۔ یہی حال دعا پر آمین کہنے کا بھی ہے۔