+ -

عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه قال: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:
أَنَّ رَجُلًا تَوَضَّأَ فَتَرَكَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلَى قَدَمِهِ فَأَبْصَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ» فَرَجَعَ، ثُمَّ صَلَّى.

[صحيح بشواهده] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 243]
المزيــد ...

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بتا یا:
ایک شخص نے وضو کیا اور پیر میں ناخن کے برابر جگہ سوکھی چھوڑ دی۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے دیکھا تو فرمایا : "جاؤ اور اچھی طرح وضو کر لو۔" لہذا وہ واپس گیا اور پھر سے نماز پڑھی۔

[یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 243]

شرح

عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دیکھا کہ ایک شخص پورا وضو کر چکا ہے، لیکن اس کے قدم پر ایک ناخن کے برابر جگہ سوکھی رہ گئی ہے، جہاں وضو کا پانی پہنچا نہیں ہے۔ لہذا آپ نے وضو میں رہ جانے والی کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس سے کہا کہ واپس جاؤ، وضو اچھی طرح اور مکمل انداز میں کرو اور سارے اعضائے وضو تک پانی پہنچاؤ۔ چنانچہ وہ شخص واپس گیا، مکمل وضو کیا اور اس کے بعد نماز پڑھی۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اچھے کام کا حکم دینے اور جاہل و غافل کی رہ نمائی کرنے میں جلدی کرنے کی ضرورت۔ خاص طور سے اس وقت، جب منکر کے نتیجے میں انسان کی عبادت ضائع ہو جائے۔
  2. وضو کے اعضا کو پورا پورا دھونا ضروری ہے۔ جس نے کسی عضو کے تھوڑے سے حصے کو بھی سوکھا رہنے دیا، اس کا وضو نہیں ہوگا اور زیادہ وقت گزر جانے پر وضو از سر نو دوبارہ کرنا پڑے گا۔
  3. اچھی طرح وضو کرنے کی مشروعیت۔ اچھی طرح وضو کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اعضا کو مکمل اور پورے طور اسی طرح دھویا جائے، جس طرح شریعت نے حکم دیا ہے۔
  4. دونوں قدم اعضائے وضو میں داخل ہیں۔ ان کا مسح کر لینا کافی نہيں ہے۔ دھونا ضروری ہے۔
  5. وضو کے اعضا کو اس طرح لگاتار دھونا چاہیے کہ ہر عضو کو اس سے پہلے والے عضو کے خشک ہونے سے پہلے دھو لیا جائے۔
  6. عدم واقفیت یا بھول جانے کی وجہ سے کوئی واجب ساقط نہیں ہوتا۔ بس اتنا ہوتا ہے کہ انسان پر گناہ نہیں ہوتا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس شخص نے عدم واقفیت کی بنا پر مکمل وضو نہیں کیا، تو آپ نے اس سے واجب یعنی وضو کو ساقط نہیں کیا، بلکہ اسے دوبارہ وضو کرلینے کا حکم دیا۔
مزید ۔ ۔ ۔