+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلَّى الله عليه وسلم قال:
«ما مِنْ أحَدٍ يُسلِّمُ علي إلا ردَّ اللهُ عليَّ رُوحي حتى أردَّ عليه السَّلامَ».

[إسناده حسن] - [رواه أبو داود وأحمد] - [سنن أبي داود: 2041]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"جب کوئی مسلمان مجھ پر سلام بھیجتا ہے، تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے، تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے دوں"۔

[اس حديث کی سند حَسَنْ ہے۔] - - [سنن أبي داود - 2041]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ آپ کی روح آپ کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے، تاکہ آپ کسی بھی سلام کرنے والے کو سلام کا جواب دے سکیں۔ خواہ وہ دور ہو یا نزدیک۔ یاد رہے کہ برزخ اور قبر کی زندگی کا تعلق عالم غیب سے ہے، جس کی حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہيں جانتا، جو ہر چیز پر قادر ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجنے کی ترغیب۔
  2. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی برزخی زندگی کسی بھی انسان کو برزخ میں حاصل ہونے والی کامل ترین زندگی ہے۔ اس کی حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
  3. اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے، جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے قبر کے اندر ہماری اس دنیوی حیات کی طرح مکمل طور سے باحیات ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ ورنہ اہل شرک اسے آپ سے فریاد کرنے کی دلیل بنا لیتے۔ سچی بات یہ ہے کہ آپ اس وقت برزخی زندگی میں ہیں۔