عن أنس رضي الله عنه ، قَالَ: مَا مَسِسْتُ دِيبَاجاً وَلاَ حَرِيراً ألْيَنَ مِنْ كَفِّ رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم ، وَلاَ شَمَمْتُ رَائِحَةً قَطُّ أطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم ، وَلَقَدْ خدمتُ رسول اللهِ صلى الله عليه وسلم عَشْرَ سنين، فما قَالَ لي قَطُّ: أُفٍّ، وَلاَ قَالَ لِشَيءٍ فَعَلْتُهُ: لِمَ فَعَلْتَه؟، وَلاَ لشَيءٍ لَمْ أفعله: ألاَ فَعَلْتَ كَذا؟.
[صحيح] - [متفق عليه.
تنبيه:
أخرجه البخاري ومسلم في حديثسن متفرقين في موضعين]
المزيــد ...
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ ﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کوئی موٹا اور باریک ریشم نہیں چھوا، اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کی خوشبو سے زیادہ عمدہ کوئی خوشبو سونگھی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دس سال خدمت کی۔ آپ ﷺ نے کبھی مجھے اُف تک نہ کہا اور نہ ہی میرے کسی کیے گئے کام کے بارے میں مجھ سے یہ پوچھا کہ یہ تم نے کیوں کیا ہے؟ اور نہ ہی جس کام کو میں نے نہیں کیا اس پر آپ ﷺ نے یہ کہا کہ تم نے یہ کیوں نہیں کیا؟
[صحیح] - [متفق علیہ]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی دس سال خدمت کی، آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک گداز تھے۔ اسی طرح آپ ﷺ کی خوشبو بھی خوشگوار ہوتی تھی۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی خوشبو سے عمدہ کوئی خوشبو کبھی نہیں سونگھی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی دس سال تک خدمت کی، آپ ﷺ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا۔ یعنی خدمت کے دس سال کے دوران آپ ﷺ کبھی کبھی انہیں اُف تک نہ کہا یعنی انہیں کبھی ڈانٹا نہیں اور نہ ہی کسی کیے جانے والے کام کے بارے میں یہ پوچھا کہ یہ تم نے کیوں کیا ہے۔؟ حتی کہ وہ اشیاء جو انس بن مالک خود کرتے تھے اس پر بھی آپ ﷺ نہ تو ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرتے اور نہ یہ کہتے کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے؟ حالانکہ وہ ایک خادم تھے۔ اسی طرح آپ ﷺ نے انہیں کسی نہ کیے جانے والے کام پر یہ بھی نہ کہا کہ تم نے یہ اور یہ کیوں نہیں کیا؟۔ یہ آپ ﷺ کے حسنِ اخلاق کا ایک مظہر ہے۔